تہران،11اکتوبر(ہ س)۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقجی نے ایک بار پھر باور کرایا ہے کہ’ان کا ملک اسرائیل کی جانب سے کسی بھی کارروائی کا زیادہ بھرپور انداز سے جواب دے گا ... ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے ، یہ طبیعیات کا قانون ہے‘۔اطالوی چینل ٹی جی3 کے ساتھ گفتگو میں عراقجی نے زور دے کر کہا کہ ان کا ملک جنگ سے خوف زدہ نہیں مگر وہ جنگ چاہتا بھی نہیں ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ خطے میں کشیدگی روکنے کے لیے یورپ زیادہ فعال کر دار ادا کرے۔ عراقجی کا کہنا تھا کہ یورپیوں کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس کافی اختیارات نہیں ہیں ، تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے۔بعض اسرائیلی ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ ایران پر حملے میں تیل اور بجلی کی تنصیبات کے علاوہ جوہری تنصیبات شامل ہو سکتی ہیں ، اگرچہ واشنگٹن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا مخالف ہے۔بعض ذرائع نے اس سے آگے کی توقعات ظاہر کی ہیں جن میں تہران میں ایرانی صدارتی کمپلیکس اور رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے کمپاونڈ کے علاوہ پاسداران انقلاب کے صدر دفتر کو نشانہ بنانا شامل ہے۔ یہ بات اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے بتائی۔
دوسری جانب تہران یکم اکتوبر کے حملے سے زیادہ بھرپور رد عمل کی دھمکی دے چکا ہے۔ واضح رہے کہ پاسداران انقلاب کی القدس فورس سے منسوب ایک چینل نے اتوار کے روز ان حساس اسرائیلی مقامات کا نقشہ نشر کیا تھا جن کو ایران کی جانب سے جوابی کارروائی میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan