طلباء زندگی میں نئے راستے تلاش کریں، نئی سمتیں متعین کریں : ایل جی
جموں, 27 دسمبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے 11ویں کانووکیشن کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اپنے خطاب میں لیفٹیننٹ گورنر نے روایتی اور رٹّا نظامِ تعلیم کو ترک کرتے ہوئے جدید، مہارت پ
LG


جموں, 27 دسمبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے 11ویں کانووکیشن کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اپنے خطاب میں لیفٹیننٹ گورنر نے روایتی اور رٹّا نظامِ تعلیم کو ترک کرتے ہوئے جدید، مہارت پر مبنی اور دورِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیمی ماڈل اپنانے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ نصاب پر بوجھ کم کرنا اور مستقبل کی ملازمتوں کے لیے موزوں اور لچکدار مہارتوں کی ترقی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے واضح کیا کہ اگر کسی بھی اعلیٰ تعلیمی ادارے کا ایک بھی طالب علم بے روزگار رہتا ہے یا خود روزگار قائم نہیں کر پاتا تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ متعلقہ ادارے اور اساتذہ اپنی ذمہ داری ایمانداری سے ادا نہیں کر سکے۔

لیفٹیننٹ گورنر نے طلبہ سے اپیل کی کہ وہ زندگی میں نئے راستے تلاش کریں، نئی سمتیں متعین کریں اور قوم کی خوشحالی کے لیے اختراعی سوچ اور نئے حل پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ 2047 تک ترقی یافتہ بھارت کے ہدف کے حصول کے لیے ہر طالب علم اور ہر تعلیمی ادارے کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی کیونکہ مستقبل کی ترقی علم پر مبنی معیشت سے جڑی ہوگی۔

لیفٹیننٹ گورنر نے اکیسویں صدی کی افرادی قوت کے تقاضوں اور تیز رفتار تکنیکی تبدیلیوں سے ہم آہنگ رہنے کے لیے پانچ نکاتی لائحہ عمل پیش کیا، جس میں مصنوعی ذہانت کو تعلیم، تدریس اور یونیورسٹی نظم و نسق میں شامل کرنا، رٹّا نظام کے بجائے تاحیات اور مہارت پر مبنی تعلیم، صنعت اور دیگر اداروں کے ساتھ مضبوط شراکت داری، تجرباتی تعلیم پر توجہ اور اختراع، تحقیق و سماجی خدمات کو فروغ دینا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالخصوص علومِ انسانی کے طلبہ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ مصنوعی ذہانت کے غلبے کے دور میں وہ صلاحیتیں زیادہ اہم ہوں گی جو مشینیں فراہم نہیں کر سکتیں۔

لیفٹیننٹ گورنر نے اساتذہ برادری پر زور دیا کہ وہ سائنس، انسانی علوم اور ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی کے انسانی تہذیب پر اثرات کا گہرائی سے مطالعہ کریں اور تدریسی طریقۂ کار کو بدلتے حالات کے مطابق ہم آہنگ بنائیں تاکہ تعلیم معاشی ترقی اور سماجی بہتری دونوں کا ذریعہ بن سکے۔

انہوں نے شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کی تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے عوامی فلاح کے لیے اس کے کردار کی تعریف کی اور خواتین طلبہ کی نمایاں تعلیمی کامیابیوں پر انہیں مبارکباد پیش کی۔ لیفٹیننٹ گورنر نے یونیورسٹی کو جموں و کشمیر کو درپیش چیلنجز کے سائنسی حل پیش کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی۔ حالیہ قدرتی آفات کے تناظر میں انہوں نے بادل پھٹنے، لینڈ سلائیڈ اور سیلاب کے لیے جدید پیشگی انتباہی نظام پر تحقیق کو ترجیح دینے اور پائیدار بنیادی ڈھانچے کے فروغ پر زور دیا۔

لیفٹیننٹ گورنر نے ڈوگری اور ویدک علوم کے نصاب کو مزید دلکش اور عصری بنانے، زیر التوا انڈور اسٹیڈیم کی جلد تکمیل کے لیے جامع حکمتِ عملی تیار کرنے اور سڑک و تعمیراتی مواد کی ری سائیکلنگ پر تحقیق کی ہدایت بھی دی۔

انہوں نے شری ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ کے قدرتی آفات سے متاثرہ خاندانوں کی امداد و بازآبادکاری میں کردار کی ستائش کی اور بتایا کہ بورڈ نے ریاسی اور ملحقہ علاقوں کے سیلف ہیلپ گروپس سے 22 کروڑ روپے کی مصنوعات خریدی ہیں، جبکہ مقامی باشندوں سے خریداری بڑھانے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کٹرا میں دیوی کا بین الاقوامی میوزیم قائم کیا جا رہا ہے، شنکر آچاریہ مندر سمیت چھ مندروں کی تعمیر جاری ہے اور کٹرا و شیو کھوری میں ہیلی پیڈز کی تعمیر آخری مرحلے میں ہے، جس سے آئندہ مہا شیو راتری تک ہیلی سروس شروع ہونے کی امید ہے۔

اس موقع پر لیفٹیننٹ گورنر نے ہائی اینڈ کمپیوٹنگ اے آئی اینڈ ڈیپ لرننگ لیب اور شادی شدہ اسکالرز کے لیے رہائشی سہولت کا افتتاح کیا۔ کانووکیشن کے دوران مجموعی طور پر 821 ڈگریاں تفویض کی گئیں جن میں 228 ماسٹرز، 26 ڈاکٹریٹ اور 567 انڈرگریجویٹ ڈگریاں شامل ہیں۔ 25 نمایاں طلبہ کو تمغے، 10 طلبہ کو انفوسس فاؤنڈیشن پرائز فار ایکسیلنس اور 11 طلبہ کو سرٹیفکیٹ آف ڈسٹنکشن عطا کیے گئے۔تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر درگتی کمار نے یونیورسٹی رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر سابق چیئرمین اے آئی سی ٹی ای پروفیسر ٹی جی ستھارام، شرائن بورڈ کے اراکین، اعلیٰ سرکاری افسران، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، اساتذہ اور بڑی تعداد میں طلبہ موجود تھے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande