
جموں, 27 دسمبر (ہ س)۔
جموں میں ہفتہ کے روز لوک بھون کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کے دوران مظاہرین نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا پُتلا نذرِ آتش کرتے ہوئے شری ماتا ویشنو دیوی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلینس، ریاسی کی ایم بی بی ایس داخلہ فہرست کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے ایل جی واپس جاؤ سمیت دیگر نعرے لگائے۔ یہ احتجاج شری ماتا ویشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے زیرِ اہتمام منعقد کیا گیا، جو حال ہی میں مختلف دائیں بازو کی تنظیموں کے اشتراک سے قائم ہوئی ہے۔ احتجاج میں جے کے بی جے پی کی خواتین کارکنوں کے علاوہ جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر ارون گپتا اور دیگر تجارتی رہنما بھی شریک ہوئے۔
احتجاج کے باعث لوک بھون کے باہر مرکزی سڑک بند رہی، جس سے اطراف کی سڑکوں پر شدید ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہوئی اور ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت تک عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ امن و قانون کی صورتحال برقرار رکھنے اور ٹریفک کی روانی بحال رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی، تاہم مظاہرین کو پیچھے ہٹانے میں پولیس کو خاصی جدوجہد کرنی پڑی۔
سنگھرش سمیتی کے کنوینر کرنل سکھویر سنگھ منکوٹیا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مطالبات مذہبی جذبات سے جڑے ہیں اور ان کا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مطالبات پورے نہیں کیے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی خاص مذہب کے طلبہ کے خلاف نہیں ہیں، تاہم میڈیکل کالج کی نشستیں صرف ہندو طلبہ کے لیے مخصوص کی جانی چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ لیفٹیننٹ گورنر شرائن بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں، اس لیے ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات مجروح نہ ہوں۔ منکوٹیا کے مطابق اگر نشستوں کی ریزرویشن میں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو حکومت کو میڈیکل کالج بند کر دینا چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ تنازع اُس وقت شروع ہوا جب گزشتہ ماہ نیٹ میرٹ لسٹ کے ذریعے ایم بی بی ایس کے پہلے بیچ کی 50 نشستوں پر داخلے مکمل کیے گئے، جن میں 42 مسلم امیدوار، سات ہندو طلبہ اور ایک سکھ امیدوار شامل ہے۔ بعد ازاں دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا، جس کے بعد سنگھرش سمیتی کی تشکیل عمل میں آئی۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر