غالب انسٹی ٹیوٹ میں بین الاقوامی جشن غالب تقریبات جاری
نئی دہلی،27دسمبر(ہ س)۔غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سہ روزہ بین الاقوامی جشن غالب تقریبات کا افتتاح 26دسمبرکو ایوان غالب میں ہوا تھا۔ تقریبات کے دوسرے دن سمینار ’منشی پریم چند: ذہن زمانہ اور آرٹ‘ کے چار تکنیکی اجلاس ہوئے۔ پہلے اجلاس کی صدارت صدر شع
غالب انسٹی ٹیوٹ میں بین الاقوامی جشن غالب تقریبات جاری


نئی دہلی،27دسمبر(ہ س)۔غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سہ روزہ بین الاقوامی جشن غالب تقریبات کا افتتاح 26دسمبرکو ایوان غالب میں ہوا تھا۔ تقریبات کے دوسرے دن سمینار ’منشی پریم چند: ذہن زمانہ اور آرٹ‘ کے چار تکنیکی اجلاس ہوئے۔ پہلے اجلاس کی صدارت صدر شعبہ ¿ فارسی دہلی یونیورسٹی پروفیسر علیم اشرف نے کی۔ صدارتی تقریر کے دوران انہوں نے کہاغالب انسٹی ٹیوٹ کے ارباب حل و عقد اس بات کے لےے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے علمی پیاس بجھانے کی سبیل لگائی ہے۔اس سیشن کی خوبی یہ ہے کہ پریم چند تنقید کے فرسودہ بیانات سے ہٹ کر نئی دریافت کا عمل دکھائی دیتا ہے۔ اس اجلاس میں جناب شین کاف نظام نے ’افسانے کا آرٹ اور پریم چند‘پروفیسر ثروت خان نے ’پریم چند اور آج کا قاری‘ اور ڈاکٹر جاوید عالم نے ’پریم چند اور ہندی تنقید‘کے عنوان سے مقالے پیش کےے۔ اس سیشن کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد مستمرنے ادا کےے۔ دوسرے جلسے کی صدارت سابق صدر شعبہ فارسی پروفیسر چندرشیکھر نے کی۔ انہوں نے کہا ہردورمیں زبان سیاست کا حربہ رہی ہے چنانچہ انگریزوں کا فارسی کی جگہ اردوکو سرکاری زبان کا درجہ دینااس خوف کے نتیجے میں بھی تھا کہ ان کے خلاف بغاوت میں اندرونی طاقتوں کو بیرونی تعاون نہ ملے۔ پریم چند کا دور تبدیلیوں سے بھرا ہواتھا لہٰدا اسے ان کے عہد سے الگ کرکے سمجھنا مناسب نہیں ہے۔ اس جلسے میں پروفیسر حبیب اللہ نے پریم چند کی مقبولیت، پروفیسر ہریش ترویدی نے ’زبان کی سیاست اور پریم چند‘ ڈاکٹر پردیپ جین نے ’پریم چند مطالعے کے تحقیقی مباحث‘، پروفیسر ارتضیٰ کریم نے’پریم چند مطالعے کے بعض اہم گوشے‘، ڈاکٹر خالد علوی نے ’اردو اور ہندی میں پریم چند فہمی‘ پروفیسر طارق چھتاری نے ’پریم چند کے فکشن کے فنی خصوصیات‘ کے موضوع پر مقالات پیش کےے۔ اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر غزالہ شیرین نے کی۔اجلاس سے قبل ’صدائے انصاری‘ کا غالب انسٹی ٹیوٹ کی ادبی خدمات نمبر اور پروفیسر علی احمد فاطمی کی کتاب ’سوزوطن‘ کی رسم رونمائی عمل میں آئی۔ تیسرے اجلاس کی صدارت پریم چند آرکائیو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ڈائرکٹر پروفیسر شہزادانجم نے کی۔ صدارتی تقریر میںانہوں نے کہایہ بات درست نہیں کہ پریم چندنے اردو سے ہجرت کی۔ ان کی پوری زندگی پیش نظر ہوتو پتا چلے گاکہ انہوں نے ساری زندگی اردو کی خدمت کے لےے وقف کردی۔ پریم چند کے کچھ کمزور افسانوں کو پڑھنے کے بعد لوگ تاثر دیتے رہیں کہ ان کا فن کمزور ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے اردو فکشن کو لازوال اور بے مثال کردار دےے ہیں۔ اس جلسے میں پروفیسر غضنفر نے ’پریم چند سے ہمارا تخلیقی رشتہ‘، پروفیسر سونیا سربھی گپتا نے ’اسپینی زبان میں پریم چند کے تراجم‘، پروفیسر کوثر مظہری نے ’پریم چند کاخطبہ¿ صدارت‘ اور ڈاکٹر سفینہ بیگم نے ’گ?دان کے نسوانی کردار‘کے عنوان سے مقالات پیش کےے۔ اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر جاوید حسن نے کی۔چوتھے اجلاس کی صدارت پروفیسر خالد محمود نے کی۔ صدارتی خطبے میں انہوں نے کہا مجھے بہت خوشی ہے کہ غالب انسٹی ٹیوٹ کااس مرتبہ کا سمینار شاعری کے بجائے فکشن ہے۔ اس طرح یہاں ہونے والے سمینار پورے اردو ادب کا احاطہ کرتے ہیں۔ پریم چند ایسے فنکار ہیں جن سے اسکول کے زمانے سے لے کر رٹائرمنٹ کے بعد تک کبھی رشتہ منقطع نہیں ہوتا۔ یہ ان کے فن کی معراج نہیں تو کیا ہے؟ اس جلسے میںڈاکٹر مشتاق صدف نے ’پریم چند کا اسلوب‘ ڈاکٹر محمداکمل نے ’پریم چند کا تنقیدی شعور‘ اور ڈاکٹر نیلوفر حفیظ نے ’پریم چند اور عہد حاضر کے مسائل‘ پر مقالات پیش کےے۔ اس جلسے کی نظامت جناب محمد احمدنے کی۔ اس اجلاس کے بعدعالمی مشاعرے کاانعقاد ہواجس کی صدارت پروفیسر وسیم بریلوی نے کی۔ جناب امیرمہدی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اور جناب پرویز مظفر، جناب ثاقب فاروقی اور جناب انور کمال نے مہمان اعزازی اور جناب مظفر علی نے مہمان ذی وقار کی حیثیت سے شرکت کی۔ مشاعرے کی نظامت جناب معین شاداب نے کی۔ جن شعرانے اپنا کلام پیش کیا ان کے نام اس طرح ہیں:جناب امیرمہدی (برمنگھم)،جناب پرویز مظفر (لندن)،جناب جلیل نظامی (قطر)،جناب ثاقب ہارونی (نیپال) ، جناب انور کمال(بحرین)،پروفیسر وسیم بریلوی،جناب شین۔ کاف۔ نظام،ڈاکٹراعجاز پاپولر میرٹھی،جناب فاروق جائسی،جناب عقیل نعمانی، جناب شمس تبریزی،جناب خورشید حیدر، جناب افضل منگلوری،جناب سلیم امروہوی، جناب راشدجمال فاروقی، جناب ذکی طارق، ڈاکٹر ماجد دیوبندی،جناب اقبال اشہر،جناب سید نظم اقبال جناب شاہد انجم، جناب ملک زادہ جاوید،جناب معین شاداب، محترمہ آشکارا خانم ’کشف‘، جناب مراد علی۔بین الاقوامی سمینار کے بقیہ اجلاس 28دسمبر کو صبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک ہوں گے۔ شام چھ بجے اردو ’ڈرامہ غالب کی واپسی‘ پیش کیا جائے گا۔جسے جناب اے ایم کاردار نے لکھا ہے ا ور جناب عباس حیدر نقوی اس کے ہدایت کار ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande