جنگ بندی کا امکان بڑھا: جرمنی-یوکرین مذاکرات میں نئی سفارتی رفتار نظر آئی
برلن، 16 دسمبر (ہ س)۔ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے برلن میں مشترکہ پریس کانفرنس کر کے یوکرین جنگ کو لے کر ابھرتی سفارتی پہل اور ممکنہ امن عمل پر اپنے اپنے موقف واضح کیے۔ چانسلر مرز نے مذاکرات کو ”نتیجہ خیز“ بتات
جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی برلن جرمنی میں چانسلری میں ایک پریس کانفرنس میں حصہ لیتے ہیں۔


برلن، 16 دسمبر (ہ س)۔ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے برلن میں مشترکہ پریس کانفرنس کر کے یوکرین جنگ کو لے کر ابھرتی سفارتی پہل اور ممکنہ امن عمل پر اپنے اپنے موقف واضح کیے۔

چانسلر مرز نے مذاکرات کو ”نتیجہ خیز“ بتاتے ہوئے کہا کہ یوکرین جنگ کو ختم کرنے کی سمت میں نمایاں سفارتی تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ان کے مطابق، بھلے ہی بات چیت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہو، لیکن پہلی بار ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جنگ بندی کا حقیقی امکان بن رہا ہے۔

مرز نے اس نئے ماحول کا سہرا امریکی صدر جمہوریہ ڈونالڈ ٹرمپ کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ ان کی مسلسل کوششوں اور فعال کردار کے بغیر یہ سفارتی پیش رفت ممکن نہیں ہوتی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس اب بھی سخت اور زیادہ سے زیادہ مانگوں کے ذریعے وقت کھینچنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن یورپی ممالک مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

چانسلر نے امریکہ کے ذریعے تجویز کردہ یوکرین کے لیے ”قانونی اور مادی سکیورٹی گارنٹیوں“ کی خاص طور پر ستائش کی اور انہیں امن عمل کے لیے اہم بتایا۔ علاقائی مسائل پر مرز نے واضح کیا کہ اپنے علاقے کی حفاظت کرنے والے یوکرینی شہریوں کو ہی کسی بھی ممکنہ تبدیلی پر فیصلہ لینے کا حق ہے۔

صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین چاہتا ہے کہ اس کے قومی مفادات کا احترام کیا جائے اور انہیں یہ بھروسہ ہے کہ اتحادی ممالک اس کی بات سن رہے ہیں۔ انہوں نے دہرایا کہ کسی بھی امن معاہدے کے لیے ٹھوس اور موثر سیکورٹی گارنٹی لازمی ہے۔ جب تک ان گارنٹیوں پر وضاحت نہیں ہوگی، تب تک سرحدوں اور علاقوں سے جڑے فیصلوں پر غور ممکن نہیں ہے۔ زیلنسکی نے تسلیم کیا کہ علاقائی مسائل یوکرین کے لیے بے حد تکلیف دہ ہیں۔

اس دوران یورپی یونین میں منجمد روسی اثاثوں کے استعمال کے سوال پر مرز نے اشارہ دیا کہ موجودہ تجویز ہی ایسا متبادل ہے جسے یورپی یونین کے ووٹنگ قوانین کے تحت منظور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے وارننگ دی کہ اگر اس ہفتے ہونے والی یورپی کونسل کی میٹنگ میں اس مسئلے پر اتفاق رائے نہیں بنتا، تو اس سے یورپی یونین کی ساکھ اور فیصلہ لینے کی صلاحیت کو سنگین نقصان پہنچ سکتا ہے۔

دونوں رہنماوں کی اس مشترکہ پریس کانفرنس کو یوکرین بحران پر ممکنہ امن عمل کی سمت میں ایک اہم سفارتی اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande