یوروپی یونین کایوکرین کےلئے سیکورٹی ضمانتوں کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ اتفاق
برسلز،16دسمبر(ہ س)۔یورپی رہنماوں نے باور کرایا ہے کہ یوکرین کو سکیورٹی ضمانتیں فراہم کرنے کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ یہ بات برلن اجلاس کے اختتام پر جاری بیان میں کہی گئی۔ یہ کوششیں یوکرین کے استحکام کی حمایت اور مستقبل کے کسی
یوروپی یونین کایوکرین کےلئے سیکورٹی ضمانتوں کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ اتفاق


برسلز،16دسمبر(ہ س)۔یورپی رہنماوں نے باور کرایا ہے کہ یوکرین کو سکیورٹی ضمانتیں فراہم کرنے کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ یہ بات برلن اجلاس کے اختتام پر جاری بیان میں کہی گئی۔ یہ کوششیں یوکرین کے استحکام کی حمایت اور مستقبل کے کسی بھی خطرے کے پیش نظر اس کی سکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ متفقہ ضمانتوں میں قانونی طور پر یہ لازمی عہد شامل ہے کہ یوکرین پر مستقبل میں کسی بھی مسلح حملے کی صورت میں امن اور سکیورٹی کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ ساتھ اشارہ دیا گیا کہ ان اقدامات میں ضرورت پڑنے پر مسلح طاقت کا استعمال بھی شامل ہو سکتا ہے۔یورپی اور امریکی فریقوں نے واشنگٹن کے زیر قیادت جنگ بندی کی نگرانی کا ایک طریقہ کار قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ اس کا مقصد کسی بھی ممکنہ حملے کے بارے میں جلد انتباہ فراہم کرنا، خلاف ورزیوں کی نگرانی اور شناخت کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ مناسب رد عمل کو مربوط کرنا ہے تاکہ کشیدگی کو روکنے اور سکیورٹی معاہدوں کی پابندی کو یقینی بنانے میں مدد ملے۔اس سے قبل پیر کے روز امریکی عہدے داروں نے کہا تھا کہ امریکہ نے یوکرین کو غیر متعین سکیورٹی ضمانتیں فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ تقریباً چار سال سے جاری روسی جنگ کو ختم کرنے کے مقصد سے طے پانے والے امن معاہدے کا حصہ ہیں اور یہ کہ ہفتے کے آخر میں مزید بات چیت ہونے کا امکان ہے۔یہ بیانات یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی کے ساتھ برلن میں ہونے والے تازہ ترین مذاکرات کے بعد سامنے آئے۔امریکی عہدے داروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ پیشکش ہمیشہ کے لیے دستیاب نہیں رہے گی۔ ان کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر کے درمیان ... یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی اور ان کی ٹیم کے ساتھ ہونے والے گہرے مذاکرات کے نتیجے میں سکیورٹی ضمانتوں کے بارے میں اختلافات کو کم کرنے میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ان کے بارے میں کئیف حکومت نے کہا تھا کہ یہ یوکرین کو فراہم کی جانی چاہئیں۔ اس کے علاوہ مشرقی علاقے ڈونباس میں یوکرین سے اراضی حوالے کرنے کے روسی مطالبے سے متعلق متنازع مسئلہ بھی زیر غور رہا۔امریکی عہدے داروں نے یہ بھی اشارہ کیا کہ امریکی انتظامیہ اس سکیورٹی ضمانتوں کے معاہدے کو سینیٹ کی منظوری کے لیے پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اسے ایک معاہدے کے طور پر منظور کیا جائے گا، جس کے لیے دو تہائی اراکین کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande