
حیدرآباد، 14 دسمبر(ہ س)۔ہندوستانی سیاست میں جمہوریت کی بقاء کے بجائے حکومت ہند اور الیکشن کمیشن ایس آئی آر کے ذریعہ جمہوریت کو داغدار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ سماج وادی سربراہ اکھلیش یادو نے دورۂ حیدرآباد کے موقع پر اترپردیش میں ایس آئی آر کا تذکرہ کیا اور کہاکہ ملک کی سب سے بڑی آبادی والی ریاست جہاں 25 کروڑ لوگ ہیں ان میں 3 کروڑ رائے دہندوں کو ایس آئی آر کے ذریعہ کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر اترپردیش میں 3 کروڑ ووٹرس کو فہرست رائے دہندگان سے خارج کیا جاتا ہے تو جمہوریت کا تحفظ کس طرح کیا جاسکے گا!
اکھلیش یادو نے بتایا کہ وہ اپنے دورۂ حیدرآباد کے دوران مختلف قائدین سے ملاقات کرچکے ہیں اور ملک میں ایس آئی آر کے متعلق تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہو ںنے ایس آئی آر کو پچھلے دروازے سے این آر سی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن ہندوستان بھرمیں عوام کو اپنے دستاویزات جمع کروانے مجبور کر رہے ہیں اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو ملک کے حالات بگڑسکتے ہیں۔ اکھلیش یادو نے بتایا کہ اترپردیش میں جو انتخابی عملہ فہرست رائے دہندگان کی تنقیح کا کام کر رہا ہے وہ ڈیجیٹل دور کی عصری ٹکنالوجی سے واقف نہیں ہے اور انہیں عصری ٹکنالوجی کے استعمال کیلئے مجبور کیاجار ہاہے جو انتہائی تکلیف دہ ثابت ہونے لگا ہے۔انہو ں نے بتایا کہ ملک میں جس طرح کی سرگرمیاں جاری ہیں ان سے ایسا لگ رہا ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت نہیں آمرانہ طرز حکمرانی جاری ہے لیکن انہیں یقین ہے کہ عوام اٹھ کھڑے ہونگے اور مرکزی حکومت کی من مانی کے خلاف جدوجہد کریں گے۔ انہو ں نے مرکزی حکومت بالخصوص بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ میاپنگ کے ذریعہ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اور ایس آئی آر کے ذریعہ الیکشن کمیشن میاپنگ کو مکمل کرنے میں مصروف ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق