
جموں, 15 دسمبر (ہ س)جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے پولیس تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ برس اگست میں جموں میں پراسرار حالات میں جاں بحق ہونے والی 13 سالہ لڑکی کے معاملے کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کرنے کا حکم دیا ہے۔
ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ ضلع پولیس کی جانب سے نابالغ لڑکی کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے کسی سنجیدہ اور بامقصد کوشش کے آثار نظر نہیں آتے، جس سے عدالت مطمئن نہیں ہو سکی۔
لڑکی کے والد نے اپنے وکیل کے ذریعے ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے شبہ ظاہر کیا تھا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے پولیس کی مبینہ ناکامی کے پیش نظر معاملے کی تفتیش کرائم برانچ جموں کے حوالے کرنے کی اپیل کی تھی۔
واضح رہے کہ نابالغ لڑکی 15 اگست 2024 کو پھانسی کے پھندے سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھی، جبکہ اس سلسلے میں عرضی 8 اکتوبر 2024 کو دائر کی گئی۔ پولیس کی جانب سے داخل کی گئی اسٹیٹس رپورٹس پر اعتراض کرتے ہوئے جسٹس راہل بھارتی نے 10 دسمبر کو جاری آٹھ صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا کہ ابتدائی تفتیش ایک پروبیشنری سب انسپکٹر کے سپرد کرنا ہی اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ نابالغ لڑکی کی مشتبہ موت جیسے سنگین معاملے کو معمولی انداز میں لیا گیا۔
عدالت نے خبردار کیا کہ مزید تاخیر کی صورت میں اہم شواہد ضائع ہو سکتے ہیں، جس کا نتیجہ حقائق کی مسخ شدہ تصویر کی صورت میں سامنے آئے گا۔
عدالت نے کہا کہ حقائق اور حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ اس معاملے کی جانچ صرف اور صرف سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے ذریعے ہی کی جائے۔ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کے انچارج، سب ڈویژنل پولیس آفیسر اکھنور اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، سی بی آئی جموں وی چندو کو ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت دی ہے، جبکہ 18 دسمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران مکمل انکوئسٹ اور تفتیشی ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی نشاندہی کی کہ 31 اکتوبر 2024 کو داخل کی گئی پہلی اسٹیٹس رپورٹ محض دو صفحات پر مشتمل رسمی بیان تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دو ماہ کے عرصے میں کوئی ٹھوس حقائق عدالت کے سامنے پیش نہیں کیے گئے۔ دوسری اسٹیٹس رپورٹ میں ایف ایس ایل رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بھیجے گئے نمونوں میں کسی عام زہر، منشیات یا انسانی اسپرم کی موجودگی نہیں پائی گئی۔
عدالت کے مطابق ڈاکٹروں کے بورڈ کی حتمی رائے، پوسٹ مارٹم، ایف ایس ایل اور ہسٹوپیتھالوجیکل معائنے کی رپورٹس کی بنیاد پر موت کی وجہ قبل از موت پھانسی کے باعث دم گھٹنے کو قرار دیا گیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر