
فکرِ اسلامی کے ارتقا میں ڈاکٹر عبدالحق انصاری کی خدمات ناقابلِ فراموش،پروفیسر کنور محمد یوسف امین کا یادگاری خطابنئی دہلی،14دسمبر(ہ س)۔تحریکِ اسلامی کے علمی و فکری سفر میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی? کے بعد ڈاکٹر عبدالحق انصاری نے کلیدی کردار ادا کیا اور اسلامی فکر کو جدید فکری تناظرات میں مدلل انداز میں پیش کیا۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز محقق پروفیسر کنور محمد یوسف امین نے افضل حسین آڈیٹوریم، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ، نئی دہلی میں منعقدہ پہلے ڈاکٹر عبدالحق انصاری یادگاری خطبے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحق انصاری نے اسلام کو ایک ہمہ گیر نظامِ حیات کے طور پر پیش کیا، جس کی بنیاد ایمان باللہ پر اور مقصد قیامِ حکومتِ الٰہیہ ہے۔ آپ نے جدید مغربی افکار کا گہرا مطالعہ کیا، مگر کبھی ان سے مرعوب نہیں ہوئے۔ ان کی علمی خدمات کو اسلامی تصورِ حیات، اسلام و تصوف، مغربی نظریات کے تجزیے اور ہندستانی مذاہب کے مطالعے جیسے اہم دائروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔اجلاس کی صدارت ڈاکٹر حسن رضا، چیئرمین اسلامی اکیڈمی ٹرسٹ نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر انصاری نے تحریکِ اسلامی میں علمی و فکری کے ساتھ تنظیمی سطح پر بھی نمایاں خدمات انجام دیں اور اختلافی افکار کا ہمیشہ علمی بنیادوں پر جائزہ لیا۔پروگرام کا آغاز حافظ شاہنواز کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ نظامت انیس الرحمٰن ندوی نے کی، جب کہ پروفیسر حسیب احمد، ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ نے استقبالیہ خطاب میں ادارے کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر عبدالحق انصاری کے شاگردوں نے اپنے تاثرات بھی پیش کیے۔اس پروگرام میں ڈاکٹر عبدالحق انصاری کی حیات و خدمات پر مشتمل ایک نمائش بھی لگائی گئی جسے شرکاءنے بہت پسند کیا۔آخر میں اشفاق عالم ندوی کے اظہارِ تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا اور فاضل مقرر کو مومنٹو پیش کیا گیا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais