
نئی دہلی، 6 نومبر (ہ س)۔ نائب صدرجمہوریہ رادھا کرشنن نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو تعلیمی فضیلت، اختراع اور طلبہ کی فلاح و بہبود پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے مطابق نئے کورسز متعارف کرانا چاہیے، سوچھ بھارت مشن کے تحت کیمپس کو صاف ستھرا اور جامع بنانا چاہیے اور طالبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے منشیات کے استعمال کے مضر اثرات کے بارے میں بیداری پھیلانے اور طلباء کے لئے مشاورتی سیشن منعقد کرنے پر بھی زور دیا۔
نائب صدر کے سکریٹریٹ کے مطابق، پانڈیچیری یونیورسٹی کے وائس چانسلر پی پرکاش بابو نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں نائب صدر جمہوریہ سے ملاقات کی۔ انہیں یونیورسٹی کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں، انفراسٹرکچر، طلباء کی فلاح و بہبود کی اسکیموں، اختراعات، تقرریوں اور شمسی توانائی کے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص نشستیں بھرنے، مقامی برادریوں کو نمائندگی فراہم کرنے اور طلبہ کی شکایات کے لیے موثر طریقہ کار تیار کرنے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
رادھا کرشنن نے یونیورسٹی کی درجہ بندی کو بہتر بنانے، منسلک کالجوں کی باقاعدہ نگرانی اور معاشرے کے لیے مفید تحقیق کو فروغ دینے کے بارے میں بات کی۔
یہ قابل ذکر ہے کہ پانڈیچیری یونیورسٹی ایک مرکزی یونیورسٹی ہے جو سال 1985 میں قائم کی گئی تھی، جو کالاپیٹ، پڈوچیری میں واقع ہے اور اس میں 10 ہزار سے زیادہ طلباء 100 سے زیادہ تعلیمی پروگراموں میں زیر تعلیم ہیں۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی