سودیشی، قومیت اور خود انحصاری پر منعقدہ ایک ماہ پر مبنی پروگرام اختتام پذیر
سودیشی، قومیت اور خود انحصاری پر منعقدہ ایک ماہ پر مبنی پروگرام اختتام پذیر علی گڑھ، 17 نومبر (ہ س)۔ شعبہ معاشیات کے اقتصادی سوسائٹی کے زیر اہتمام سودیشی، قومیت اور خود انحصاری کے موضوع پر منعقدہ ایک ماہ کا پروگرام کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو
شعبہ معاشیات ورکشاپ


سودیشی، قومیت اور خود انحصاری پر منعقدہ ایک ماہ پر مبنی پروگرام اختتام پذیر

علی گڑھ، 17 نومبر (ہ س)۔ شعبہ معاشیات کے اقتصادی سوسائٹی کے زیر اہتمام سودیشی، قومیت اور خود انحصاری کے موضوع پر منعقدہ ایک ماہ کا پروگرام کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا۔ اس پروگرام کا مقصد امریکہ کی جانب سے ہندوستان پر عائد زیادہ محصولات کے معاشی اثرات اور ملک کی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط بنانے میں مقامی پیداوار کے کردار کا جائزہ لینا تھا۔

شعبے کے سربراہ پروفیسر شہروز عالم رضوی نے پروگرام کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام نے طلبہ کو اقتصادی پالیسیوں کا تجزیہ کرنے اور خود انحصاری کے معاشی مضمرات کو سمجھنے میں رہنمائی فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ سودیشی قومیت کا تصور وِکست بھارت کے وژن سے ہم آہنگ ہے اور اس پر طلبہ میں گہری سمجھ پیدا ہوئی ہے۔

پروگرام میں پانچ بنیادی حصے شامل تھے، جن میں وزیراعظم ہند کی منتخب تقاریر کا مطالعہ، جن میں سوَدیشی مصنوعات اختیار کرنے پر زور دیا گیا تھا، تقریباً 35 پوسٹروں پر مشتمل ایک نمائش کا اہتمام جس میں مقامی صنعتوں، ایم ایس ایم ایز، دستکاری، کھادی اور قبائلی فنون کی معلومات پیش کی گئیں۔ گروپ ڈسکشن، مضمون نویسی اور نعرہ نویسی کے مقابلے جن میں افضل انجم، ارسلان خان، گنجن شرما، رُوما ادریس اور اقرا فاطمہ نے انعامات حاصل کیے، اور دادا صاحب پھالکے کے سوَدیشی وژن سے متاثر ایک فلمی میلہ کا انعقاد، جس میں مختصر فلموں اور دستاویزی فلموں کے ذریعے مقامی صنعتوں اور سٹارٹ اپس کے کردار کو اجاگر کیا گیا، شامل تھا۔ پروگرام کی نگرانی پروفیسر شہروز عالم رضوی اور پروفیسر محمد اعظم خان نے کی جبکہ ڈاکٹر شیریں رئیس، معاون کنوینر اور رپورٹیئر کے فرائض انجام دیے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande