این سی پی امیدوار اجوالا تھیٹے کا 5 بجے صبح دفتر پہنچنے کا فیصلہ، راجن پاٹل کے حامیوں پر راستہ روکنے اور پیچھا کرنے کا الزام
شولاپور، 17 نومبر (ہ س)۔ انگر نگر پنچایت کے چیئرپرسن کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے آخری دن ایک ڈرامائی منظر اس وقت سامنے آیا جب این سی پی (اجیت پوار دھڑا) کی امیدوار اجوالا تھیٹے غیر معمولی حفاظتی انتظامات
این سی  پی امیدوار اجوالا تھیٹے کا 5 بجے صبح دفتر پہنچنے کا فیصلہ، راجن پاٹل کے حامیوں پر راستہ روکنے اور پیچھا کرنے کا الزام


شولاپور،

17 نومبر (ہ س)۔ انگر نگر پنچایت کے چیئرپرسن کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی داخل

کرنے کے آخری دن ایک ڈرامائی منظر اس وقت سامنے آیا جب این سی پی (اجیت پوار دھڑا)

کی امیدوار اجوالا تھیٹے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کے درمیان پیر کی صبح پانچ

بجے نگر پنچایت دفتر پہنچیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں پورے منصوبہ بند انداز

میں روکا جا رہا تھا اور اسی اندیشے کے باعث انہوں نے علی الصبح دفتر جانے کی حکمت

عملی اپنائی۔

تھیٹے

نے دعویٰ کیا کہ سابق ایم ایل اے اور حالیہ بی جے پی لیڈر راجن پاٹل نے اپنی پسند

کی امیدوار کو بلامقابلہ منتخب کرانے کے لیے شہر کے داخلی راستوں پر اپنے حامیوں

اور مبینہ ’’غنڈہ عناصر‘‘ کو تعینات کر رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ متعدد مقامات پر

ٹریکٹر کھڑے کر کے راستوں کو بلاک کیا گیا، ان کی کار کا پیچھا کیا گیا اور نگر

پنچایت کے باہر مردوں کے گروپ موجود تھے جو انہیں اندر جانے سے روکنے کے لیے کھڑے

کیے گئے تھے۔

انہوں

نے مزید کہا کہ جب وہ پولیس کی مدد کے لیے موہول تھانے پہنچی تو متعلقہ عملے نے نہ

صرف ان کی درخواست کو نظرانداز کیا بلکہ انہیں اسٹیشن سے دھکے دے کر باہر نکال دیا۔

تھیٹے نے کہا کہ حالات اس قدر سنگین تھے کہ انہیں اپنی ٹیم کے ساتھ رات بھر راستے

بدل بدل کر آگے بڑھنا پڑا تاکہ ممکنہ حملوں سے بچ سکیں۔

ان کا

کہنا تھا کہ راجن پاٹل کی جانب سے اپنی بہو کو بلامقابلہ کامیاب کرانے کی کوششیں

کوئی نئی بات نہیں، کیونکہ انگر میں گزشتہ 60 برسوں سے اسی طرز کے دباؤ کی سیاست

کے سائے میں انتخابات ہوتے آئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس بار جو کچھ ہوا ہے،

وہ پورے مہاراشٹر نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ بلامقابلہ انتخاب کس

طرح ممکن بنایا جاتا ہے۔

انہوں

نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کو سیاسی سرپرستی دینا خطرناک

ہے۔ ’’آپ نے جس شخص کو اپنی پارٹی میں شامل کیا ہے، وہی اب ان حرکتوں سے آپ کے

ہاتھ بھی گندے کر دے گا۔‘‘ تھیٹے نے کہا کہ ان کا جیتنا یا ہارنا اہم نہیں، مگر

انہیں انتخاب میں حصہ لینے سے روکنا جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ انہوں نے خبردار کیا

کہ ایسے واقعات ریاست میں سیاسی عمل کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ہندوستھان

سماچار

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande