
انصاف اور ثالثی پر اے ایم یو میں سیمینار کا انعقاد
علی گڑھ، 10 نومبر (ہ س)۔ نیشنل لیگل سروس ڈے کے موقع پر ثالثی کے موضوع پر سوان-ملاپ ایسوسی ایٹس اینڈ میڈئیٹرز نے نیشنل سروس اسکیم (این ایس ایس)، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اشتراک سے ایک سیمینار منعقد کیا، جس کا مقصد ہندوستانی قانونی نظام میں ثالثی کے بڑھتے ہوئے کردار اور تنازعات کے پرامن تصفیہ میں اس کے انقلابی امکانات سے متعلق آگہی کو فروغ دینا تھا۔
تقریب کے مہمان خصوصی جسٹس (ریٹائرڈ) این این متل، سابق جج الہ آباد ہائی کورٹ نے اظہا رخیال کرتے ہوئے کہا کہ ثالثی محض عدالتی چارہ جوئی کا متبادل نہیں بلکہ ایک تبدیلی پیدا کرنے والا عمل ہے، جو باہمی احترام اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے اور عدالتوں کے بوجھ کو کم کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ثالثی کے فروغ سے قابلِ رسائی اور بروقت انصاف کے حصول کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر جاوید طالب نے کہا کہ قانونی تعلیم میں ثالثی کو شامل کرنا ضروری ہے تاکہ مستقبل کے وکلاء کو پرامن تنازعات کے حل پر مبنی عدالتی نظام کے لیے تیار کیا جا سکے۔ سوان-ملاپ ایسوسی ایٹس اینڈمیڈئیٹرز کی بانی ایڈووکیٹ زہرہ سمن نے علی گڑھ کے پہلے نجی ثالثی مرکز کے قیام سے متعلق اپنے تجربات بیان کیے اور طلبہ کو ترغیب دی کہ وہ ثالثی کو پیشہ ورانہ ترقی اور سماجی خدمت کا امتزاج رکھنے والے میدان کے طور پر دیکھیں۔
ڈاکٹر محمد محسن خان، کوآرڈینیٹر، این ایس ایس، اے ایم یو نے منتظمین کو اس موضوع کے انتخاب پر سراہا، جو قومی یومِ قانونی خدمات کی روح سے مطابقت رکھتا ہے اور ہندوستانی قانونی نظام کے بدلتے ہوئے منظرنامے کی عکاسی کرتا ہے۔ آخر میں طلبہ اور نوجوان وکلاء کے درمیان ایک مکالماتی سیشن ہوا، جس میں اس بات پر گفتگو کی گئی کہ ثالثی جدید ہندوستان میں قانون اور انصاف کے درمیان فاصلے کو کس طرح کم کر سکتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ