300 کروڑ روپے کے سائبر فراڈ کیس میں بنگال کے بڑے صنعت کار پرتفتیشی ایجنسیوں کی نظریں
کولکاتا، 10 نومبر (ہ س)۔ 300کروڑ کے سائبر فراڈ کیس میں مغربی بنگال کے ایک صنعت کار پر تفتیشی ایجنسیوں کی خصوصی نظر ہے ۔ ریاست اور پورے ملک میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مبینہ طور پر جعلی سرمایہ کاری ایپس اور دیگر آن لائن اسکیموں کا شکار ہو چکے ہیں۔پولی
300 کروڑ روپے کے سائبر فراڈ کیس میں بنگال کے بڑے صنعت کار پرتفتیشی ایجنسیوں کی نظریں


کولکاتا، 10 نومبر (ہ س)۔ 300کروڑ کے سائبر فراڈ کیس میں مغربی بنگال کے ایک صنعت کار پر تفتیشی ایجنسیوں کی خصوصی نظر ہے ۔ ریاست اور پورے ملک میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مبینہ طور پر جعلی سرمایہ کاری ایپس اور دیگر آن لائن اسکیموں کا شکار ہو چکے ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق، دھوکہ دہی کی رقم کا ایک حصہ صنعتکار، اس کی کمپنی اور خاندان کے کچھ افراد کے بینک کھاتوں سے گزرا۔ پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور مالی لین دین کے ذرائع کی تصدیق کر رہی ہے۔

پولیس نے حال ہی میں تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر صنعتکار کی کولکاتا کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا۔ حکام نے خاندان کے کچھ افراد اور کمپنی کے اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس سائبر فراڈ کا ارتکاب مختلف طریقوں سے کیا گیا تھا- بشمول سوشل میڈیا پر جعلی سرمایہ کاری کی اسکیمیں اور نام نہاد’ڈیجیٹل گرفتاری‘ کے گھوٹالے، جس میں متاثرین کو حراست میں لینے اور بھتہ لینے کی دھمکیاں دی گئیں۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ان طریقوں سے حاصل ہونے والے کروڑوں روپے مختلف کمپنیوں کے کھاتوں میں جمع کرائے گئے تھے۔ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جعلسازوں نے منتخب بینک کھاتوں میں بڑی رقوم منتقل کیں، جنہیں بعد میں جعلی کمپنیوں کے ناموں پر کھولے گئے کھاتوں میں منتقل کیا گیا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ دھوکہ دہی سے حاصل ہونے والی رقم کا ایک حصہ کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرکے بیرون ملک بھیجا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران پولیس کو ایک نجی تنظیم کا پتہ چلا جس کے ذریعے یہ غیر قانونی لین دین کیا جاتا تھا۔ اس تنظیم اور اس کی شاخوں کے پاس 11 بینک اکاو¿نٹس تھے، جن میں غیر معمولی طور پر زیادہ ٹرانزیکشنز ریکارڈ کی گئیں-حکام نے پایا کہ یہ اکاو¿نٹس ملک بھر میں رجسٹرڈ سائبر کرائم کے کم از کم 544 کیسز سے منسلک تھے۔ پولیس اب اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا صنعتکار، اس کے خاندان کے افراد یا متعلقہ کمپنیوں کا ان کھاتوں سے کوئی براہ راست یا بالواسطہ تعلق ہے۔شکایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کم از کم 23 سائبر فراڈ کیسز کے فنڈز صنعتکار اور اس کے خاندان کے اکاو¿نٹس کے ذریعے منتقل کیے گئے۔ ابتدائی تحقیقات میں 147 کمپنیوں کے نام سامنے آئے ہیں، جن میں سے 73 کولکاتا کے براربازار علاقے میں رجسٹرڈ ہیں، جب کہ باقی کہیں اور واقع ہیں۔اب تک، تفتیش کاروں نے تقریباً 1400 جعلی کمپنیوں کا پتہ لگایا ہے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس 300 کروڑ روپے کے سائبر فراڈ نیٹ ورک سے منسلک ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande