ٹریفک پولیس نے خاتون کودوڑا کر گرایا، ہنگامہ برپا ہو گیا
مشرقی سنگھ بھوم، 11 اکتوبر (ہ س)۔ ٹیلکو تھانہ علاقہ میں ہفتہ کی صبح گولموری ٹریفک پولیس اسٹیشن کی کارروائی کے دوران ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ جی ہاسٹل کے قریب چل رہی گاڑیوں کی چیکنگ مہم کے دوران ایک خاتون اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ اسکوٹی پر گزر رہی
Traffic police chased woman and knocked her down


مشرقی سنگھ بھوم، 11 اکتوبر (ہ س)۔ ٹیلکو تھانہ علاقہ میں ہفتہ کی صبح گولموری ٹریفک پولیس اسٹیشن کی کارروائی کے دوران ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ جی ہاسٹل کے قریب چل رہی گاڑیوں کی چیکنگ مہم کے دوران ایک خاتون اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ اسکوٹی پر گزر رہی تھی۔ پولیس کو دیکھ کر وہ ڈر گئی اور اسکوٹی موڑ کر واپس جانے لگی۔ اسی دوران گولموری ٹریفک پولیس اسٹیشن کے کانسٹیبل کملیش رائے اسے روکنے کے لیے دوڑتے ہوئے دھکا دے دیا ،جس کی وجہ سے خاتون اسکوٹی سمیت سڑک پر گر کر زخمی ہوگئی۔

واقعے کے بعد جائے وقوعہ پر افراتفری مچ گئی۔ مقامی لوگوں نے زخمی خاتون کی مدد کی اور ٹریفک پولیس کی کارروائی پر احتجاج شروع کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ خاتون کے گرنے کے بعد ملزم کانسٹیبل گھبرا گیا اور وہاں سے فرار ہو گیا۔ کچھ دیر بعد دیگر پولیس افسران وہاں پہنچے اور انہوں نے بھی خاتون کی اسکوٹی کو پیچھے سے دھکیل دیا، جس سے صورتحال مزید بگڑ گئی۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد آس پاس جمع ہو گئی اور ٹریفک پولیس پر بے حسی کا الزام لگاتے ہوئے نعرے بازی کی۔ ہجوم نے پولیس سے سوال کیا کہ جب وہ عوام سے ہیلمٹپہننے کی ضرورت پر اصرار کرتے ہیں تو وہ خود بغیر ہیلمٹ کے سڑک پر کیسے چل سکتے ہیں۔

اس دوران ایک ٹریفک پولیس اہلکار ہیلمٹ پہن کر فرار ہونے میں کامیاب رہا جبکہ دوسرا سفید رنگ کی فائبر ٹوپی پہنے ہوئے ہجوم کے درمیان پھنس گیا۔ جب لوگوں نے اس سے ہیلمٹ کے بارے میں پوچھا ،تو وہ جواب دینے سے قاصر رہا اور تھوڑی دیر بعد وہاں سے چلا گیا۔

واقعے کے بعد مقامی لوگوں کی مدد سے زخمی خاتون کو اسپتال پہنچایا گیا۔ اس واقعہ نے ٹیلکو اور گولموری ٹریفک پولیس پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے قصوروار پولیس افسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکا جا سکے۔ ٹریفک ڈی ایس پی نیرج نے بتایا کہ انہیں کوئی شکایت نہیں ملی ہے اور وہ اس کی تحقیقات کریں گے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande