علی گڑھ, 11 اکتوبر (ہ س)ریجنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن علی گڑھ نے آج فارماکوویجیلنس کے موضوع پر ایک قومی سیمینار کا انعقاد کیا۔ فارماکوویجیلنس سے مراد ادویات کے مضر اثرات کی نگرانی، شناخت، جائزہ، اور سمجھنے کا سائنسی عمل ہے تاکہ ان کے استعمال سے متعلق ممکنہ نقصانات کو کم کیا جا سکے۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل سی سی آر یو ایم ڈاکٹر این ظہیر احمدنئی دہلی نے سیمینار کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی اور جامعہ ہمدرد کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ایم اے جعفری مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے جبکہپروفیسر بدر الدجیٰ خان، پرنسپل اجمل خان طبیہ کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے یونانی طب میں فارماکوویجیلنس کی ضرورت و اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور زور دیا کہ مریضوں کی حفاظت اور یونانی ادویات کی تاثیر کو یقینی بنانے کے لیے اس شعبے کو مضبوط بنانا انتہائی ضروری ہے۔غورطلب ہے کہ یونانی طب میں اس کا مقصد یونانی ادویات کے استعمال کے دوران ہونے والے کسی بھی غیر متوقع یا نقصان دہ ردعمل کو بروقت پہچاننا اور رپورٹ کرنا ہے، تاکہ مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور ادویات کی افادیت کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ یہ خاص طور پر اس لیے اہم ہے کیونکہ روایتی ادویات میں بھی ممکنہ طور پر مضر اثرات ہو سکتے ہیں جن کی مکمل معلومات اکٹھا کرنا ضروری ہے۔اس اہم سیمینار کے آرگنائزنگ چیئرمین انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر انچارج تھے، جبکہ حکیم مصباح الدین اظہر نے بطور آرگنائزنگ سیکرٹری فرائض انجام دیے۔افتتاحی اجلاس کے فوراً بعد پہلا سائنسی سیشن شروع ہوا جس میں ڈاکٹر وی غالب نے کلیدی خطبہ پیش کیا، جبکہ ڈاکٹر محمد خالد اور حکیم فخر عالم نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کیے۔ دوسرا سائنسی سیشن ڈاکٹر محمد محسن، پروفیسر انور صدیقی، اور ڈاکٹر ندیم خان کی چیئرمین شپ میں منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر نعمان انور، ڈاکٹر غفران علی، اور پروفیسر تنزیل احمد نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کیے۔ ان مقالوں میں یونانی ادویات کے مضر اثرات کی نگرانی، ان کی رپورٹنگ، اور حفاظتی اقدامات پر غور و فکر کیا گیا۔بعد ازاں، پروفیسر ایم اے جعفری کی چیئرمین شپ میں ایک پینل ڈسکشن منعقد ہوا، جس میں پروفیسر عبد اللطیف، پروفیسر اشہر قدیر، اور مولانا سید قرہ العین مجتبیٰ نے شرکت کی۔ پینل میں شامل ماہرین نے فارماکوویجیلنس کے چیلنجز اور ان کے حل پر سیر حاصل گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے یونانی طب میں فارماکوویجیلنس کے نظام کو مزید فعال بنایا جا سکتا ہے۔پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد محسن نے بھی بحیثیت مہمان اس سیمینار میں شرکت کی۔ انہوں نے یونانی طب کی اہمیت اور اس کی ترقی کے لیے فارماکوویجیلنس کے کردار کو اجاگر کیا۔یہ سیمینار یونانی طب میں ادویات کی حفاظت اور تاثیر کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہوا۔ اس سے یونانی طریقہ علاج پر عوام کا اعتماد مزید بڑھے گا اور محفوظ و مؤثر ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔غورطلب ہے کہ سینٹرل کونسل فار ریسرچ اِن یونانی میڈیسن (CCRUM)، نئی دہلی کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر این ظہیر احمد نے آج علی گڑھ میں واقع ریجنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن میں ہر سال سر سید ڈے کی تقریبات کے انعقاد کا اعلان کیا۔ اس اعلان کو علی گڑھ برادری نے بے حد سراہا ہے اور اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد جلد ہی اس سلسلے میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ اس اقدام کے تحت، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طرح، ہر سال 17 اکتوبر کو ریجنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، علی گڑھ میں بھی سر سید ڈے کی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ