ہائی کورٹ نے گجر نوجوان کی مبینہ خود کشی کے معاملے میں دو پولیس افسران کی حاضری طلب کی
ہائی کورٹ نے گجر نوجوان کی مبینہ خود کشی کے معاملے میں دو پولیس افسران کی حاضری طلب کی جموں، 11 اکتوبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے کٹھوعہ ضلع میں ایک گجر نوجوان کی مبینہ پولیس حراستی تشدد کے بعد خودکشی کے معاملے میں خصوصی تحقیقاتی
Court


ہائی کورٹ نے گجر نوجوان کی مبینہ خود کشی کے معاملے میں دو پولیس افسران کی حاضری طلب کی

جموں، 11 اکتوبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے کٹھوعہ ضلع میں ایک گجر نوجوان کی مبینہ پولیس حراستی تشدد کے بعد خودکشی کے معاملے میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے دو پولیس افسران کی ذاتی حاضری طلب کر لی ہے تاکہ ان کے بیانات قلم بند کیے جا سکیں۔ یہ ہدایت جسٹس وسیم صادق نرگل نے مقدمے کی سماعت کے دوران دی۔ عدالت نے ایس آئی ٹی کے سربراہ، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آپریشنز) اور سب ڈویژنل پولیس آفیسر (ایس ڈی پی او) بلاور کو 27 اکتوبر کو ہونے والی اگلی سماعت کے موقع پر ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

یہ مقدمہ 25 سالہ مکھن دین نامی گجر نوجوان کی موت سے متعلق ہے، جس نے مبینہ طور پر پولیس تشدد کے بعد 4 فروری کو زہر کھا کر اپنی جان لے لی تھی۔ خودکشی سے قبل اس نے ایک ویڈیو ریکارڈ کی تھی جس میں اپنی بےگناہی کا دعویٰ کیا اور دہشت گردوں سے کسی بھی تعلق کی تردید کی تھی۔ اس واقعہ کے بعد پولیس اور ضلع انتظامیہ دونوں نے علیحدہ تحقیقات شروع کی تھیں۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق، جب یہ معاملہ 25 اپریل کو عدالت میں زیر سماعت تھا تو ایس ڈی پی او بلاور نیرج پڈیار، جو ایس آئی ٹی کا حصہ تھے، اُنہوں نے بتایا تھا کہ تھانہ بلاور کے ایس ایچ او کا تبادلہ ہو چکا ہے جبکہ دیگر دو اہلکار، جن پر شکایت کنندگان نے الزامات عائد کیے ہیں، وہاں تعینات نہیں تھے۔ تاہم، درخواست گزار کی وکیل اپو سنگھ سلاتھیا نے عدالت کو بتایا کہ اس نے ایک پین ڈرائیو کے ذریعے الیکٹرانک شواہد پیش کیے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ اہلکار جگل اور ہریش 5 فروری کو اس وقت موجود تھے جب متوفی کو اس کے گھر لے جایا گیا، جس کے بعد اس نے بھاٹوی گاؤں کی مسجد میں خودکشی کر لی۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ایس ڈی پی او بلاور کے بیان میں ابہام پایا جاتا ہے، لہٰذا مناسب سمجھا گیا کہ وہ ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہو کر رجسٹرار جوڈیشل کے سامنے تفصیلی بیان دیں تاکہ معاملے میں آگے بڑھا جا سکے۔ عدالت نے ایس آئی ٹی کے سربراہ کو بھی ذاتی طور پر حاضر ہونے کی ہدایت دی ہے تاکہ اب تک کی گئی تحقیقات کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا جا سکے۔ عدالت نے سرکاری وکیل سنیل ملہوترہ کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اگلی سماعت پر ایس آئی ٹی کیس کی تفصیلی فائل پیش کریں۔

چیف سکریٹری اور ہوم سکریٹری کی جانب سے 16 اپریل کو جاری نوٹسوں کا جواب داخل نہ کرنے پر عدالت نے انہیں ایک اور موقع دیتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر جواب جمع کرانے کی ہدایت دی ہے، بصورت دیگر کیس کی اگلی سماعت پر معاملے کی سماعت میرٹ کی بنیاد پر کی جائے گی۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande