حیدرآباد ،11 ۔اکتوبر۔(ہ س)۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے بی سی تحفظات اور مجالس مقامی کے انتخابات پر حکم التواء کے سلسلہ میں تلنگانہ حکومت نے متبادل قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلی ریونت ریڈی نے سپریم کورٹ کے وکیل اور کانگریس کے رکن راجیہ سبھا ابھیشک منو سنگھوی سے اس سلسلہ میں مشاورت کی اور حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست دائر کرنے کی خواہش کی ۔بتایا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ سے انتخابات کے انعقاد کی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ تحفظات کی فراہمی اور انتخابات دو علحدہ امور ہیں۔ عدالت اگر چاہے تو سابق تحفظات کی بنیاد پر الیکشن کی اجازت دے سکتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ابھیشک منو سنگھوی نے آئندہ تین میں سپریم کورٹ میں خصوصی اپیل دائر کرنے کا تیقن دیا ہے ۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد وزیراعلی نے ریاستی وزراء سے اس مسئلہ پر بات چیت کی۔ حکومت نے ایڈوکیٹ جنرل سے بھی رائے طلب کی ہے تاکہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیراعلی نے وزراء کو ہدایت دی ہے کہ وہ عدالت کے فیصلہ پر منفی تبصرہ سے گریز کریں۔ ریونت ریڈی نے سپریم کورٹ سے راحت نہ ملنے کی صورت میں پارٹی کی سطح پر 42 فیصد بی سی طبقات کو ٹکٹوں میں نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلی کے فیصلہ کے بارے میں پارٹی میں الجھن پائی جاتی ہے۔ حکومت نے پہلے ہی حکمت عملی تیار کرلی تھی کہ اگر ہائی کورٹ تحفظات کے جی او کو کالعدم کرتا ہے تو پارٹی ٹکٹوں میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد نمائندگی دیتے ہوئے وعدہ کی تکمیل کی جائے گی۔ اسی دوران متحدہ آندھراپردیش میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے طور پر خدمات انجام دینے والے ستیہ پرساد نے کہا کہ موجودہ حالات میں سپریم کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے حکم التواء کی برخواستگی کی اپیل کرنی چاہئے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن کی اجرائی کے بعد عدلیہ کو مداخلت کا حق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹاملناڈو میں 50 فیصد سے زائد تحفظات پر عمل کیا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ نے بعض صورتوں میں ریاستوں کو 50 فیصد کی حد سے تجاوز کی اجازت دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر تحفظات کے مسئلہ پر کل جماعتی اجلاس طلب کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ تمام سیاسی پارٹیوں کی رائے حاصل کرتے ہوئے مشترکہ حکمت عملی طئے کی جائے۔ حکومت کے پاس آخری حربہ پارٹی سطح پر 42 فیصد تحفظات کی فراہمی رہے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق