بی ایس ایف نے جموں سیکٹر کے لیے موسمِ سرما کی حکمتِ عملی تیار کر لی ہے۔ آئی جی
جموں، 11 اکتوبر (ہ س)۔ بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ایک سینئر افسر نے کیا کہ فورس نے پورے جموں سیکٹر کے لیے موسمِ سرما کی حکمتِ عملی تیار کر لی ہے تاکہ پاکستان کی جانب سے دھند کے موسم کا فائدہ اٹھا کر دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔ بی ایس ایف جموں فرنٹیئر کے انسپکٹر جنرل ششاک آنند نے بتایا کہ خفیہ اطلاعات کے مطابق لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد جیسے دہشت گرد گروپ آپریشن سندور کے دوران ہونے والے بھاری نقصان کے بعد دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سردیوں میں سب سے بڑا چیلنج دھند کی وجہ سے دراندازی کے امکانات بڑھ جانا ہوتا ہے، جس کے لیے ہمارے جوانوں کو ہر وقت محتاط رہنا ضروری ہے۔ ہماری سرما حکمتِ عملی تیار ہے اور ہم سرحدوں پر اپنی نگرانی مزید سخت کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔ آئی جی نے کہا کہ دشمن جانب سے مسلسل دراندازی کی کوششیں ہو رہی ہیں، مگر اب تک وہ اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ بی ایس ایف دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، اور ہم ہر ممکن انٹیلی جنس شیئرنگ کر رہے ہیں۔ بھارتی فورسز پوری طرح تیار ہیں اور دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہماری افواج سرحد پار ہونے والی ہر سرگرمی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مئی میں آپریشن سندور کے دوران بھارتی افواج نے سرحد پار میزائل حملے کر کے دہشت گردوں کے نو ٹھکانے تباہ کیے، جن میں لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد کے اہم کیمپ بھی شامل تھے، جبکہ بی ایس ایف نے بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول کے قریب متعدد لانچ پیڈ ختم کیے۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں نے اپنی پناہ گاہیں تبدیل کر لی ہیں اور دوبارہ منظم ہو رہے ہیں، ہم کسی بھی نئی کوشش کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
آئی جی بی ایس ایف نے مزید کہا کہ اگرچہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ موجود ہے، لیکن اگر دشمن کی جانب سے کسی غیر ملکی دہشت گرد کو سرحد پار دھکیلنے کی کوشش کی گئی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ حکومت نے ہمیں مکمل اختیار دیا ہے کہ دشمن کی ایک گولی کے جواب میں ہم گولا داغ سکیں، اور یہ پیغام سرحدوں پر تعینات ہر جوان تک پہنچا دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن سندور کے دوران ڈرون شکن اقدامات اور فضائی دفاعی نظام انتہائی مؤثر ثابت ہوئے، تاہم ہمیں خود اعتمادی کے بجائے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا تاکہ اپنے نظام کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی کی جنگوں میں ڈرونز، بغیر پائلٹ فضائی گاڑیاں، میزائل سسٹم اور مصنوعی ذہانت کا کردار بہت بڑھ گیا ہے۔ بی ایس ایف بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں ہے۔ حال ہی میں ہم نے گوالیار اکیڈمی میں ’ڈرون وارفیئر اسکول‘ کا اہتمام کیا تاکہ ہمارے جوانوں اور افسران کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔
آئی جی آنند نے مزید بتایا کہ فورس 9 نومبر کو اپنی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر جموں میں ایک مکمل میراتھن کا انعقاد کر رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ہم ایسا ایونٹ منعقد کر رہے ہیں، جس کا مقصد سرحدی عوام تک رسائی حاصل کرنا، صحت مند طرزِ زندگی کا پیغام دینا اور مقامی باصلاحیت نوجوانوں کو قومی و بین الاقوامی سطح پر کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے تیار کرنا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر