بی جے پی حکومت جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دینے کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے : نائب وزیر اعلیٰ
جموں, 11 اکتوبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے ہفتہ کے روز الزام لگایا کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ بحال کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونین ٹیریٹری کے عوام کو سپریم کورٹ سے بڑی ام
Dy cm


جموں, 11 اکتوبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے ہفتہ کے روز الزام لگایا کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ بحال کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونین ٹیریٹری کے عوام کو سپریم کورٹ سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں، جو کئی دہائیوں سے ملک میں انصاف فراہم کر رہی ہے۔

چودھری نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے لالی پاپ سیاست میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نیشنل کانفرنس حکومت سے ایک سالہ کارکردگی رپورٹ مانگ رہی ہے، جب کہ جموں و کشمیر آج بھی انہی مسائل،یعنی ڈیلی ویجرز کی ریگولرائزیشن اور بے روزگاری کا سامنا کر رہا ہے، جنہیں بی جے پی، پی ڈی پی اتحاد اور بعد میں ایل جی انتظامیہ اپنے 11 سالہ دور میں حل کرنے میں ناکام رہی۔

نائب وزیر اعلیٰ نے یہ بات بھگوتی نگر میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہی، جہاں وہ اگست میں آنے والے سیلاب سے تباہ شدہ چوتھے توی پل کے قریب رابطہ سڑک کی بحالی کا جائزہ لینے پہنچے تھے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اس سڑک اور پنج تیرتھی سدھرا روڈ کی مرمت جلد مکمل کی جائے گی تاکہ عوام کو سہولت میسر ہو۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو سیاستدانوں کی نہیں بلکہ عوام کی دھڑکن سننی چاہیے۔ جس طرح پہلے بھی عدالتِ عظمیٰ نے مداخلت کرکے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے، اُسی طرح اب بھی ریاستی درجہ کی بحالی میں کردار ادا کرے۔ اگر یہ معاملہ بی جے پی پر چھوڑ دیا گیا تو وہ کبھی ریاستی درجہ بحال نہیں کرے گی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کو برباد کر دیا ہے۔

چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ایسا ادارہ ہے جو صدیوں سے عوام کو انصاف فراہم کر رہا ہے، اور جموں و کشمیر کے لوگ ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے عدالتِ عظمیٰ کو آخری امید کے طور پر دیکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاستی درجہ کی بحالی صرف اپنے مفاد کے لیے نہیں بلکہ عوام کی بہتر حکمرانی کے لیے چاہتی ہے تاکہ دوہری طرزِ حکومت کا خاتمہ ہو۔اپنی سیکورٹی میں کمی سے متعلق سوال پر چودھری نے کہا کہ اگر لیفٹیننٹ گورنر سمجھتے ہیں کہ حالات اتنے بہتر ہو گئے ہیں کہ مجھے سیکورٹی کی ضرورت نہیں، تو میری سیکورٹی کے ساتھ بی جے پی، کانگریس اور پی ڈی پی رہنماؤں کی سیکورٹی بھی واپس لے لیں۔ مجھے کسی خاص رعایت کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ 28 ہزار کروڑ روپے کا صنعتی پیکیج جموں و کشمیر کو دیا گیا لیکن کسی کو نہیں معلوم کہ وہ رقم کہاں خرچ ہوئی، جب کہ غیر قانونی کان کنی کے معاملات کی بھی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہیے۔

چودھری نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کھلے عام کہتے ہیں کہ وہ صرف پولیس کو کنٹرول کرتے ہیں، لیکن عمر عبداللہ کابینہ کی بھیجی گئی فائلوں کو روکے بیٹھے ہیں، جن میں بزنس رولز سے متعلق فائل بھی شامل ہے۔

انہوں نے بی جے پی کے اس مطالبے کو سیاسی ڈرامہ قرار دیا جس میں نیشنل کانفرنس حکومت سے کارکردگی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ب جے پی پچھلے 11 برسوں سے لالی پاپ سیاست کر رہی ہے۔ انہوں نے پی ڈی پی کے ساتھ چار سال حکومت کی، پھر ایل جی انتظامیہ کے ذریعے اقتدار سنبھالا، مگر وہ نہ تو ڈیلی ویجرز کا مسئلہ حل کر سکے اور نہ ہی روزگار کے مواقع پیدا کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کو بڑا دل دکھانا چاہیے، دہرا رویہ چھوڑنا چاہیے اور منتخب حکومت کے ساتھ مل کر عوامی مسائل حل کرنے میں مدد کرنی چاہیے۔کسی ممکنہ اتحاد کے سوال پر چودھری نے واضح کیا کہ نیشنل کانفرنس کا بی جے پی سے کوئی اتحاد نہیں ہوگا۔عوام نے نیشنل کانفرنس کو حکومت کے لیے مینڈیٹ دیا ہے، جو جمہوریت کی خوبصورتی ہے۔ اگر بی جے پی فائلیں کلیئر نہیں کرتی یا حکومت کے کام میں رکاوٹ ڈالتی ہے تو ہم سر جھکانے کے بجائے حکومت قربان کرنا پسند کریں گے، مگر ان کے غلام نہیں بنیں گے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande