نئی دہلی،6ستمبر( ہ س)۔اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام تعلیمی و ثقافتی مقابلے آخری مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔ آج پر ائمری زمرہ( تیسری تا پانچوں کلاس) کے بچوں کا گروپ سانگ مقابلہ ہوا۔ اس مقابلے میں بچوں کو کوئی بھی قومی ، حب الوطنی یا پھر ملی جذبات پر مبنی نغمات پیش کرنے تھے۔ اس مقابلے میں کل دس اسکولوں نے شرکت کی جن میں سے چار اسکولوں نے انعامات حاصل کیے۔ مقابلے میں بطور جج مشہور شاعر اعجاز انصاری اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے موسیقی کے استاد ذیشان ضمیر شریک ہوئے۔ جناب اعجاز انصاری نے بطور جج اپنے خطاب میں کہا کہ جج کی حیثیت سے میرا فرض بنتا ہے کہ میں سچی او ر کھری گفتگو کروں اس حوالے سے میں کہنا چاہتا ہوں کہ اردو میڈیم اسکولوں کے بچے گروپ سانگ پیش کررہے ہیں اور ان کے تلفظ میں کمی آئے یہ ہمیں زیب نہیں دیتا ہے۔ اس جانب اساتذہ اور والدین سبھی کو توجہ دینے کی ضرورت ہے، یہی ہماری تہذیب ہے۔ ذیشان ضمیر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جب بھی کسی نغمے کو گروپ سانگ مقابلے کے لیے انتخاب کریں تو واقعی میں وہ اس لائق ہو۔ ترانہ گروپ سانگ تو ہوتا ہے لیکن وہ کسی ادارے کا ہوتا ہے عوامی نہیں۔ جن اسکولوں نے یہاں بغیر ساز کے شرکت کی انہیں کہنا چاہوں گا کہ مقابلے میں لوازمات کا ضرورخیال رکھیں اس سے کارکردگی اچھی ہوتی ہے اور بچوں کا حوصلہ بھی بڑھتا ہے۔ بچوں کے لیے جب بھی کسی نغمہ کا انتخاب کریں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ ان کے معیار کے مطابق ہوایسا نہ ہو کہ پرائمری کے بچوں کو مشکل نغمہ دے دیا جائے۔
جج صاحبان کے فیصلے کے مطابق اول انعام کے لیے رابعہ گرلز پبلک اسکول گلی قاسم جان ،دوم انعام کے لیے ڈاکٹر ذاکر حسین میموریل سینئر سکنڈری اسکول جعفرآبا د اور سوم انعام کے لیے کریسنٹ اسکول موجپور جب کہ حوصلہ افزائی انعام کے لیے سید عابد حسین سینئر سکنڈری اسکول جامعہ ملیہ اسلامیہ کو منتخب کیا گیا۔ بعد میں بچوں اور اساتذہ کو ریفریشمنٹ دے کر رخصت کیا گیا۔ اس مقابلہ سیریز میں آخری مقابلہ ”بلند خوانی مقابلہ برائے پرائمری زمرہ“ 8 ستمبر کو ہوگا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais