گورو گوگوئی کو وزیر اعلیٰ بنانے کے لئے کی گئی دعا پر آسام میں مختلف حلقوں کا ردعمل
گوہاٹی، 3 ستمبر (ہ س)۔ آسام کے سیاسی منظر میں اس وقت ہلچل مچ گئی جب جمعیت علما ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے عوامی طور پر کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی کے وزیر اعلیٰ بننے کی دعا کی۔ اس بیان اور دعا نے ریاست کی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
گورو گوگوئی کو وزیر اعلیٰ بنانے کے لئے کی گئی دعا پر آسام میں مختلف حلقوں کا ردعمل


گوہاٹی، 3 ستمبر (ہ س)۔ آسام کے سیاسی منظر میں اس وقت ہلچل مچ گئی جب جمعیت علما ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے عوامی طور پر کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی کے وزیر اعلیٰ بننے کی دعا کی۔ اس بیان اور دعا نے ریاست کی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مولانا ارشد مدنی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ آسام کو ایک نوجوان، توانا اور بصیرت والی قیادت کی ضرورت ہے اور گورو گوگوئی میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں۔ اس موقع پر موجود لوگوں نے ان کے لیے اجتماعی دعا کی۔

لیکن جیسے ہی یہ خبر پھیلی، ریاست بھر میں ملے جلے ردعمل سامنے آئے۔ کانگریس کے حامیوں نے اس دعا کو گورو گوگوئی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور قائدانہ صلاحیت کا ثبوت قرار دیا جبکہ دیگر جماعتوں نے اسے سیاسی پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی پلیٹ فارم کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

سوشل میڈیا پر بھی یہ بحث تیز ہو گئی ہے، جہاں حامی اور مخالفین آمنے سامنے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت 2026 کے اسمبلی انتخابات سے قبل کانگریس کے اسٹریٹجک اشاروں میں سے ایک ہوسکتی ہے۔ گورو گوگوئی کو پہلے ہی آسام کانگریس کے نمایاں چہروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور ایک مخصوص طبقے کے ووٹ پر ان کی مضبوط گرفت ہے۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس اجتماعی دعا کا آسام کی سیاست اور کانگریس کے اندرونی مساوات پر کتنا اثر پڑتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande