نئی دہلی، 20ستمبر(ہ س)۔پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے دہلی پردیش صدر سوربھ بھاردواج نے ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار جی کو حلف نامے پر شکایت لینے کا بہت شوق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کل ٹویٹ کرکے بھی یہ بات کہہ چکا ہوں اور آج پریس کانفرنس کے ذریعہ بھی میں یہ بات عوامی طور پر کہہ رہا ہوں کہ میں فروری 2025 میں ہوئے دہلی اسمبلی انتخابات میں ووٹر لسٹ میں کی گئی گڑبڑی کے سلسلے میں حلف نامے پر اپنی شکایت گیانیش کمار جی کو دینے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے میڈیا کے ساتھیوں سے گزارش کی کہ آپ گیانیش کمار جی سے یہ سوال ضرور پوچھیں کہ شکایت کا حلف نامہ لے کر کب اور کہاں آنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیانیش کمار جی مجھے بتا دیں، وہ جب کہیں گے، جہاں کہیں گے میں اپنا حلف نامہ لے کر ان کے پاس پہنچ جا¶ں گا تاکہ پچھلے معاملات کی طرح وہ یہ بہانہ نہ بنا سکیں کہ ہمیں شکایت حلف نامے پر نہیں دی گئی۔سوربھ بھاردواج نے کہا کہ کل ہم نے اسی جگہ ایک پریس کانفرنس کرکے صحافیوں کو ثبوتوں کے ساتھ یہ بتایا تھا کہ کس طرح فروری 2025 کے دہلی اسمبلی انتخابات میں اروند کیجریوال جی کی اپنی اسمبلی، یعنی نئی دہلی اسمبلی، جہاں سے دہلی کے سب سے ہائی پروفائل امیدوار اروند کیجریوال، پرویش ورما اور سندیپ دیکشت انتخاب لڑ رہے تھے، وہاں بڑے پیمانے پر ووٹ کاٹنے کا عمل اور جعل سازی چل رہی تھی۔ ہم نے کل تمام اعداد و شمار بھی میڈیا کے سامنے رکھے تھے۔سوربھ بھاردواج نے کہا کہ اس جعل سازی کے خلاف لگاتار عام آدمی پارٹی کے بڑے لیڈران جیسے اروند کیجریوال جی، سنجے سنگھ جی، دہلی کی وزیراعلیٰ آتشی جی اور راگھو چڈھا جی نے پریس کانفرنس کرکے معاملہ اٹھایا اور جانچ کا مطالبہ کیا، لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ سوربھ بھاردواج نے بتایا کہ آتشی جی نے بطور وزیراعلیٰ کئی بار تحریری طور پر ثبوتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن کو شکایت دی لیکن اس کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ دن پہلے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے پاس آر ٹی آئی دائر کی اور پوچھا کہ اب تک اس معاملے میں کیا کارروائی کی گئی ہے؟ کیا کوئی ایف آئی آر درج ہوئی؟ کیا کسی افسر کو انکوائری کے لیے نامزد کیا گیا؟ لیکن الیکشن کمیشن نے یہ کہتے ہوئے معلومات دینے سے انکار کر دیا کہ یہ ذاتی معلومات ہے، اور بغیر تفتیش کیے اس معاملے کی فائل بند کر دی گئی۔سوربھ بھاردواج نے بتایا کہ کل جب ہم نے پریس کانفرنس کی اور کئی سوال اٹھائے، تو رات تقریباً 9 بجے الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک ردعمل آیا کہ جنوری میں ہمیں شکایت ملی تھی، اس وقت کے وزیراعلیٰ اور ان کے ساتھیوں سے ملاقات بھی ہوئی تھی اور 13 جنوری کو ہم نے اس وقت کے وزیراعلیٰ کو ایک خط لکھ کر جواب دے دیا تھا۔اس پورے معاملے پر بڑا دعویٰ کرتے ہوئے سوربھ بھاردواج نے کہا کہ اب تک ہم یہ کہہ رہے تھے کہ فریبی طریقے سے ووٹ کاٹنے کے معاملے میں اُس وقت کے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار اور آج کے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار گپتا جی کی بھومیکا مشکوک ہے۔ لیکن کل رات الیکشن کمیشن کے ردعمل کے بعد میں پوری ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن کھلم کھلا ووٹ کاٹنے کے اس فریب کو چھپانے میں لگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ چوری کس نے کی، لیکن اس چوری کو چھپانے میں چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کی پوری بھومیکا ہے۔اپنی بات کو ثابت کرتے ہوئے سوربھ بھاردواج نے کہا کہ میں ایسا اس لیے کہہ رہا ہوں کہ جو الیکشن کمیشن 9 ستمبر کو ہماری آر ٹی آئی کا جواب یہ کہہ کر دینے سے انکار کر دیتا ہے کہ یہ معلومات ذاتی ہیں، وہی الیکشن کمیشن کل رات کو ٹویٹ کرکے وہی معلومات عوامی کر دیتا ہے اور بتا دیتا ہے کہ ہم نے اس وقت کے وزیراعلیٰ کو ایک خط لکھا تھا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ آپ اس جعل سازی کو چھپانے میں لگے ہوئے تھے۔سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ایک جمہوریت کے لیے یہ انتہائی خطرناک بات ہے کہ جس الیکشن کمیشن کا کام شفافیت کے ساتھ انتخابی عمل کو مکمل کرنا ہے، وہ خود اپنے اندرونی کاموں میں شفاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اس معاملے میں اروند کیجریوال جی شکایت کرتے ہیں تو شک کی سوئی بھارتیہ جنتا پارٹی یا کانگریس پر جاتی ہے۔ چونکہ الیکشن کمیشن کی کانگریس میں کوئی دلچسپی نہیں اور ملک میں بی جے پی کی حکومت ہے، اس لیے یہ صاف دکھائی دیتا ہے کہ اس جعل سازی کے پیچھے بی جے پی کا ہاتھ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے زیرِ انتظام آنے والی دہلی پولیس اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیاں اس معاملے میں کسی قسم کی تفتیش نہیں کرنا چاہتیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan