کرناٹک میںاہم مشاورتی اجلاس، سیاہ وقف ترمیمی قانون کی واپسی تک جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان!
بنگلور، 20 ستمبر (ہ س)۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے وقف ترمیمی قانون 2025ءکے خلاف ملک گیر سطح پر جاری ”وقف بچاو دستور بچاو تحریک“ کے سلسلے میں ریاست کرناٹک کی کور کمیٹی کا مشاورتی اجلاس آج دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور میں صدارت امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان رشادی (کنوینر وقف بچاو دستور بچاو تحریک کرناٹک و رکن تاسیسی بورڈ) کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں تحریک کے پہلے مرحلے کے پروگراموں کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے مختلف کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، ساتھ ہی بورڈ کی جانب سے جاری کردہ دوسرے مرحلے کے روڈ میپ پر بھی غور و خوض کیا گیا اور اہم فیصلے لئے گئے۔یہ امر باعثِ مسرت ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رہنمائی میں ریاست کرناٹک میں وقف بچاو دستور بچاو تحریک کے پہلے مرحلے کے دوران مختلف النوع اور منظم پروگرام کامیابی کے ساتھ منعقد کئے گئے، جن میں ریاست گیر پیمانے پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج، بتی گل تحریک، ہیومن چین، ضلعی کلکٹروں کے توسط سے صدر جمہوریہ ہند کو میمورنڈم پیش کرنا، وزیر اعلیٰ سے ملاقات اور میمورنڈم دینا، ضلعی سطح پر عظیم الشان کانفرنسیں اور احتجاجی دھرنے، ریلیاں، علمائے کرام و عمائدین اور ذمہ داران کی خصوصی نشستیں، مسلم سیاسی قائدین کا اجلاس، غیر مسلم بھائیوں کے ساتھ راونڈ ٹیبل میٹنگ، خواتین کے اجلاس اور سوشل میڈیا کیمپین جیسے اہم اور منفرد اقدامات شامل ہیں۔ ان تمام پروگراموں کو ریاستی سطح پر بھرپور عوامی تعاون کے ساتھ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ،جس سے یہ ثابت ہوا کہ مسلمانانِ کرناٹک اپنے دینی و ملی وقار اور اوقاف کے تحفظ کے لئے پوری بیداری کے ساتھ میدانِ عمل میں ہیں۔اجلاس میں سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے پر بھی گفتگو ہوئی جس میں کچھ پہلو اگرچہ وقتی راحت کے حامل ہیں لیکن مجموعی طور پر یہ فیصلہ تشویشناک اور مایوس کن قرار دیا گیا۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ اگر یہ فیصلہ اسی رخ پر آگے بڑھتا ہے تو حکومت کی جانب سے وقف املاک کو ہڑپنے کی سازش کامیاب ہوسکتی ہے، لہٰذا اس صورتِ حال میں مسلسل اور منظم جدوجہد ہی واحد راستہ ہے، جس کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سرگرم عمل ہے۔ریاستی کور کمیٹی نے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ طے کیا کہ بورڈ کی ہدایات کے مطابق دوسرے مرحلے میں ریاست بھر میں تحریک کو اور زیادہ منظم اور مربوط انداز میں چلایا جائے گا۔ بورڈ کی جانب سے اس مرحلے کے لئے جو پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں ان میں ریاستی قائدین کا احتجاجی دھرنا اور گرفتاری دینا، 3 اکتوبر کو بند کا انعقاد، پریس کانفرنسیں، راونڈ ٹیبل اور انٹرفیتھ میٹنگ کا اہتمام، اخبارات و رسائل میں مضامین کی اشاعت، سوشل میڈیا کیمپین کو تیز تر کرنا، وزیر اعلیٰ کو میمورنڈم پیش کرنا اور وقف املاک کے دستاویزات کی درستگی و تحریر کا جامع نظام قائم کرنا شامل ہیں ۔ ان پروگراموں کو کامیاب بنانے کے لئے مختلف ذمہ داریاں تقسیم کر دی گئیں تاکہ کوئی پہلو تشنہ نہ رہ جائے۔
کور کمیٹی نے واضح کیا کہ بورڈ کی رہنمائی میں یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک یہ سیاہ قانون واپس نہیں لیا جاتا اور وقف املاک کو بچانے کی اس جدوجہد میں کسی بھی طرح کی کوتاہی یا سستی نہیں کی جائے گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ