مہاراشٹر حکومت نے غیر مجاز پیدائش و موت کے اندراجات منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا
ممبئی، 18 ستمبر (ہ س)مہاراشٹر حکومت نے غیر مجاز پیدائش و موت کے اندراجات منسوخ کرنے کے لیے مفصل حکم نامہ جاری کیا ہے اور اس کام کو تین ماہ کے خصوصی مشن کے تحت مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ متاثرہ افراد کو درست طریقہ کا
مہاراشٹر حکومت نے غیر مجاز پیدائش و موت کے اندراجات منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا


ممبئی،

18 ستمبر (ہ س)مہاراشٹر حکومت نے غیر

مجاز پیدائش و موت کے اندراجات منسوخ کرنے کے لیے مفصل حکم نامہ جاری کیا ہے اور

اس کام کو تین ماہ کے خصوصی مشن کے تحت مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ متاثرہ افراد کو

درست طریقہ کار اختیار کر کے نئے سرٹیفکیٹ دلوانے کا انتظام بھی اسی آرڈر میں شامل

ہے۔

یہ حکم

پیدائش و موت اندراج ایکٹ 1969، مہاراشٹر قواعد 2000 اور مرکزی حکومت کی نوٹیفکیشن

(11 اگست 2023) کے ساتھ ریاستی فیصلے 12 مارچ 2025 کا حوالہ دیتا ہے۔ حکومت نے

واضح کیا ہے کہ کئی مقامات پر تحصیلدار یا تعلقہ مجسٹریٹ سے کم درجے کے افسران نے

اپنے دائرہ اختیار سے باہر جا کر اندراجات کیے، جس سے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں

سامنے آئیں۔

اندراجات

کو تین زمروں میں بانٹا گیا ہے، پہلا زمرہ: وہ اندراجات جو ایک سال سے زائد تاخیر

کے بعد غیر مجاز افسران کے احکامات پر ہوئے۔ متعلقہ رجسٹرار فہرستیں بنا کر تحصیلدار

کو دیں گے اور تحصیلدار انہیں منسوخ کر کے کاپیاں پولیس و رجسٹریشن دفاتر کو بھیجیں

گے۔ درخواست دہندگان کو سات دن میں اصل سرٹیفکیٹ واپس کرنا ہوگا، ورنہ پولیس ضبط

کرے گی۔ دوسرا زمرہ: وہ اندراجات جو جعلی یا من گھڑت احکامات کی بنیاد پر ہوئے۔

ڈسٹرکٹ رجسٹرار اور ہیلتھ افسران تفصیل جمع کر کے منسوخی اور مقامی پولیس کے ذریعے

فوجداری کارروائی کریں گے۔ تیسرا زمرہ: وہ اندراجات جو کسی حکم نامے کے بغیر ہوئے۔

ان کی منسوخی کا اختیار ضلع سطح کے مجاز افسران کو دیا گیا ہے۔

پورا

عمل تین ماہ کے اندر مکمل کرنا لازم ہے اور اس میں توسیع نہیں دی جائے گی۔ کلکٹرز

اور میونسپل کمشنرز کو پابند کیا گیا ہے کہ منسوخ شدہ اندراجات کی حتمی فہرستیں

حکومت کو دیں۔

حکم

نامہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ منسوخ شدہ افراد دوبارہ آن لائن درخواست دے کر تحصیلدار

یا مجسٹریٹ کی منظوری سے نئے سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں تاکہ ریکارڈ کے غلط

استعمال کو روکا جا سکے۔ یہ فیصلہ محکمہ داخلہ، محصولات اور شہری ترقی کی منظوری

سے لیا گیا ہے۔

ہندوستھان

سماچار

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande