بریلی، 16 ستمبر (ہ س)۔ وقف ترمیمی بل پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آل انڈیا مسلم جماعت کے قومی صدر مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ بدعنوانی کا اڈہ بن چکا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کیا ہے کہ بورڈ کو فوری طور پر تحلیل کر دیا جائے۔
مولانا نے کہا کہ حکومت ہند اور عرضی گزاروں کے دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے بل پر متوازن اور بہترین فیصلہ دیا ہے، جس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔ لیکن یوپی وقف بورڈ کے کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ چھوٹی سی مسجد، قبرستان یا درگاہ کی کمیٹی بنانے کے لیے بھی لوگوں کو برسوں تک بورڈ کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا ہے۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ” لکھنو¿ میں مشہور ہے کہ وقف بورڈ کے دفتر کی ایک ایک اینٹ پیسے مانگتی ہے۔ “مولانا نے کہا کہ جب ریاستی حکومت بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی پر کام کر رہی ہے تو مسلمانوں کے سب سے بڑے ادارے وقف بورڈ کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بورڈ سے متعلق تمام معاملوں کی غیر جانبداری سے تفتیش کی جائے اور جن اضلاع میں مقدمات درج ہیں وہاں کارروائی کو تیز کیا جائے۔
ایس پی اور بی ایس پی حکومتوں پر حملہ کرتے ہوئے مولانا رضوی نے الزام عائد کیا کہ موجودہ صدر اکھلیش یادو کے پسندیدہ ہیں۔ وہ بی ایس پی کے دور میں پانچ سال، ایس پی کے دور میں پانچ سال اور بی جے پی کے دور میں مسلسل آٹھ سال تک عہدے پر فائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر بی جے پی حکومت کس بنیاد پر سماج وادی پارٹی کے حامی کو مسلسل عہدے پر رکھے ہوئے ہے۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد