انقرہ،16ستمبر(ہ س)۔ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ اسرائیل کی ’گمراہ کن سوچ‘ خطے اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کو سزا دینے اور اس کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنا ناگزیر ہیں۔ایردوآن نے یہ بات دوحہ میں عرب و اسلامی سربراہی اجلاس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت مسلسل بڑھ رہی ہے جو ہمارے خطے کے لیے براہ راست خطرہ ہے اور قطر پر اسرائیلی حملہ ناقابلِ قبول اور تاریخ میں پہلی بار ہونے والی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اقوامِ متحدہ کے منشور اور عالمی نظام کو پامال کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے بڑے بڑے فریب دراصل وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی انتہا پسند حکومت کی لالچ کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس کی مجرمانہ کارروائیاں اب اس کے قریبی اتحادیوں کو بھی اعتراض پر مجبور کر رہی ہیں۔ایردوآن کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنی توسیع پسندانہ اور جارحانہ پالیسیوں سے صرف طاقتور روک تھام کے ذریعے ہی باز آئے گا۔ اس موقع پر انہوں نے عرب و اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی دفاعی فوجی صنعت کو مزید مستحکم کریں اور اسرائیل پر اقتصادی دباو¿ ڈالیں۔ ساتھ ہی انہوں نے اسرائیلی جبری بے دخلی، نسل کشی اور تقسیم کی پالیسیوں کو مسترد کر دیا۔دوحہ میں پیر کے روز عرب و اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس شروع ہوا جس کا مقصد قطر پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اجتماعی حکمتِ عملی مرتب کرنا ہے۔ اجلاس سے افتتاحی خطاب امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ پر غداری سے حملہ کیا گیا، جو نہ صرف قطر بلکہ پوری دنیا کے لیے صدمے کا باعث بنا۔ اس جارحیت میں قطری شہری بھی جاں بحق ہوئے اور یہ دراصل بزدلانہ دہشت گردی ہے۔الشیخ تمیم نے مزید کہا کہ قطر دو برس سے غزہ میں جاری نسل کشی کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کردار ادا کر رہا ہے۔اس سے قبل اتوار کو وزرائے خارجہ اور 57 عرب و اسلامی ممالک کے نمائندوں کا اجلاس دوحہ میں منعقد ہوا، جس میں اسرائیلی حملے کے حوالے سے اعلامیے کا مسودہ تیار کیا گیا۔ یہ حملہ دوحہ میں حماس کے متعدد رہنماو¿ں کی رہائش گاہوں پر کیا گیا تھا۔قطری وزارت خارجہ کے مطابق ہنگامی اجلاس اسرائیلی جارحیت کے خلاف بھرپور عرب و اسلامی اتحاد کی عکاسی کرے گا۔دنیا کے بیشتر ممالک نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے، جبکہ دوحہ کو وسیع بین الاقوامی حمایت بھی حاصل ہو رہی ہے۔ خلیجی ممالک، بالخصوص سعودی عرب، نے قطر سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے امیر قطر سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ ان کا ملک قطر کی سلامتی کے تحفظ اور خودمختاری کے دفاع کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan