
دوحہ،16ستمبر(ہ س)۔
اسرائیل سے قطر کے دارالحکومت دوحہ روانگی سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے منگل کے روز واضح کیا ہے کہ غزہ کے معاملے میں ثالثی کرنے کی صلاحیت صرف قطر کے پاس ہے۔تل ابیب سے روانگی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: یہ قطر پر منحصر ہے کہ وہ گذشتہ ہفتے کے واقعات کے بعد یہ کردار ادا کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔ تاہم ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر دنیا میں کوئی ملک ہے جو مذاکرات کے ذریعے اس بحران کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے، تو وہ قطر ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ قطر کے ساتھ دفاعی تعاون کے ایک مضبوط معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے۔اس موقع پر انہوں نے حماس کو خبردار رتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرنے کے لیے بہت ہی گنا چنا وقت ہے۔انہوں نے مزید کہا: ہمارے پاس نہایت محدود وقت ہے، جس میں غزہ کے حوالے سے معاہدے تک پہنچا جا سکتا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے انھیں قطر پر فضائی حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی تھی۔ یہ حملہ گذشتہ ہفتے دوحہ میں حماس کے رہنماو¿ں پر ا±س وقت کیا گیا جب وہ جنگ بندی کی نئی امریکی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل آئندہ دوحہ پر کوئی حملہ نہیں کرے گا۔یاد رہے کہ روبیو نے گذشتہ روز تل ابیب کا دورہ کیا تھا جہاں سے اب وہ ایسے وقت میں دوحہ جا رہے ہیں جب قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ دوحہ تقریباً دو برس سے غزہ میں جنگ بندی اور حماس و اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan