غزہ پٹی، 16 ستمبر (ہ س)۔ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینی جنگجو گروپ حماس کے خلاف اب تک کی سب سے بڑی زمینی فوجی کاروائی شروع کر دی ہے۔ ان حملوں میں 41 افراد کے مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج جو غزہ شہر پر بتدریج کنٹرول حاصل کر کے آگے بڑھ رہی ہے، نے مکینوں سے کہیں اور منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔
غزہ کے اسپتال کے حکام نے بتایا کہ رات بھر اسرائیلی حملوں میں غزہ شہر میں 37 اور وسطی غزہ میں چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ بدعنوانی کے مقدمے کا سامنا کر رہے نیتن یاہو نے عدالت میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کل غزہ میں اب تک کی سب سے بڑی زمینی فوجی کاروائی شروع کی ہے۔ سیکورٹی دستے اہم مرحلے پر پہنچ گئے ہیں۔ اس کے نتائج خوشگوار ہوں گے۔
اسرائیلی فوج نے مکینوں سے غزہ شہر خالی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ انکلیو کے سب سے بڑے شہری مرکز میں حماس کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر رہی ہے۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز ( آئی ڈی ایف) کے عربی ترجمان آویخائی ادرعی نے ایکس پر کہا،”غزہ شہر کو ایک خطرناک جنگی علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ اس علاقے میں رہنا آپ کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔“ آئی ڈی ایف نے رہائشیوں کو ہدایت کی کہ وہ ”گاڑی یا پیدل“ غزہ شہر کے جنوب میں الرشید اسٹریٹ کے راستے ”جلد سے جلد نکل جائیں۔“
اقوام متحدہ نے گزشتہ ماہمتنبہکیا تھا کہ غزہ شہر پر اسرائیل کے حملے کا مطلب وہاں رہنے والے تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی ہو گی۔ دریں اثنا، نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کے کنونشن کے دوران وسطی یروشلم میں درجنوں مظاہرین جمع ہوئے اور غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کی قیادت کرنے والی اسرائیل کی جمہوریت نواز تحریک کا کہنا تھا کہ لڑائی میں اضافے کے نتیجے میں مزید یرغمالیوں کی ہلاکت ہوگی۔ غزہ پر قبضہ زندہ یرغمالیوں کے قتل اور مرنے والوں کی گمشدگی کا باعث بنے گا۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینیئل میرون کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے مقاصد واضح ہیں۔ اسرائیل غزہ میں اپنی مہم کے ساتھ ”آگے بڑھ رہا ہے“ اور اس کے مقاصد ”واضح“ ہیں۔ اسرائیل حماس کی فوجی صلاحیت کو ختم کرنے، غزہ میں حماس کی حکمرانی کو ختم کرنے اور 48 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ غزہ کی صورتحال پر صحت کے حکام اور امدادی کارکنوں نے کہا کہ شمالی غزہ میں طبی خدمات منہدم ہو گئی ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے اسپتالوں میں ضروری طبی سامان اور ادویات کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ شہر کے الشفائاہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا کہ اگراہسپتالوں اور طبی عملے کی حفاظت نہ کی گئی تو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں سمیت کئی شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ایک ہی انکیوبیٹر میں چھ بچوں کی تصویر کے ساتھ، سلمیہ نے کہا، ”غزہ شہر میں انکیوبیٹرز میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی یہ صورتحال ہے۔ ان بچوں کو غزہ پٹی میں کہیں نہیں رکھا جا سکتا۔ ان کی زندگیوں کو واقعی خطرہ ہے۔“
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد