قاہرہ،16ستمبر(ہ س)۔مصر کی حکومت نے ایک ہی خاندان کے 3 الاخوان کارکنوں کی مصری شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو نیویارک میں مصری سفارتی مشن پر حملے میں ملوث تھے۔ مصری سرکاری گزٹ نے وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفی مدبولی کے فیصلے کو شائع کیا جس میں 46 سالہ اکرم احمد السماک اور اس کے دو بیٹوں 22 سالہ یاسین اکرم السماک اور 15 سالہ علی اکرم السماک کی مصری شہریت منسوخ کر دی گئی۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ انہوں نے مصری حکام کی پیشگی اجازت کے بغیر کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کر لی تھی۔تینوں افراد نے گزشتہ اگست میں نیویارک میں مصری مشن پر حملے اور اس پر چڑھائی میں حصہ لیا تھا۔ اس بہانے کے ساتھ کہ مصری حکام کو رفح کراسنگ کھولنے اور فلسطینیوں پر سے محاصرہ کم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔بیرون ملک بعض مصری سفارت خانوں پر الاخوان عناصر کی طرف سے حملے کیے گئے تھے۔ اس بہانے سے کہ مصر غزہ میں فلسطینیوں کا محاصرہ کر رہا ہے اور رفح کراسنگ کھولنے اور ان کے لیے امداد داخل کرنے سے انکار کر رہا ہے۔ مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے اس بات پر زور دیا کہ بیرون ملک مصری سفارت خانوں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ چوکس رہیں اور کسی بھی شخص کو اپنی حدود کے قریب آنے یا نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دیں کیونکہ انہیں مصری سرزمین کا ایک اٹوٹ حصہ سمجھا جاتا ہے۔بدر عبد العاطی نے مزید کہا کہ مصری حکام نے بیرون ملک اپنے سفارت خانوں کو نشانہ بنانے کی کئی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔ سفارتی مشنوں کو نشانہ بنانا خودمختاری پر حملہ ہے۔ قومی خودی پر ضرب ہے اور یہ حملے داخلی تقسیم کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ مصر کو ان ممالک کے خلاف جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے جو ویانا کنونشن کے مطابق مصری سفارت خانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ بات لندن میں مصری سفارت خانے پر ہونے والے حملوں کے بعد کہی گئی۔ قاہرہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ کی پٹی کو ضروری امداد فراہم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ کراسنگ چوبیس گھنٹے کھلی رہتی ہے۔ اس کے ذریعے لاکھوں ٹن انسانی اور امدادی سامان سے بھرے ہزاروں ٹرکوں کے غزہ داخلے کو آسان بنایا جارہا ہے۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan