تل ابیب،16ستمبر(ہ س)۔اسرائیلی ریاست کی قابض فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مسلمانوں کی انتہائی مقدس مسجد ابراہیمی کے چھت پر قبضہ کا حکم جاری کیا ہے۔اس امر کا انکشاف پیر کے روز فلسطینی آبادی کے نگران ادارے نے کیا ہے۔مغربی کنارے میں اسرائیلی قبضے کو مضبوط کرنے کے لیے بنائی گئی دیوار اور یہودی بستیوں کی مزاحمت کرنے والے فلسطینی فورم نے مسجد ابراہیمی کی چھت پر قبضہ کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج 228 مربع کلومیٹر کے رقبے کو اپنے قبضے میں لینے کے لیے احکامات جاری کر چکی ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی وقت فوجی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔
فلسطینی علاقوں پر قبضہ کے خلاف مزاحمت کرنے والے اس کمیشن کے سربراہ معیاد شعبان کا کہنا ہے کہ ماہ فروری کے دوران اسرائیلی قبضے نے مسجد ابراہیمی کا اختیار فلسطینی وزارت اوقاف سے چھین لیا تھا اور مسجد کو اسرائیلی سول پلاننگ اتھارٹی کے کنٹرول میں دے دیا تھا۔بعد ازاں ماہ جولائی میں اسرائیلی قبضے نے مزید پیش قدمی کی اور مسجد کے کچھ حصوں کی نگرانی کا اختیار بشمول مسجد کے نقشے و ڈھانچے میں تبدیلی کے لیے اختیارات کریات اربا میں مذہبی کونسل کے حوالے کردیے۔فلسطینی اتھارٹی نے ان قبضہ جاتی فیصلوں کے خلاف اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسجد کا اختیار و کنٹرول یہودیوں کے لیے قائم سیٹلمنٹ کونسل کو دینے کا مطلب مسجد ابراہیمی کی شناخت کو تبدیل کرنا ہے اور یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔میعاد شعبان کے مطابق اسرائیلی قبضے کے مسجد ابراہیمی سے متعلق اقدامات مسجد کو فلسطینی علاقوں سے کاٹ کر الگ کرنے کی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔ جیسا کہ پہلے ہی انتظامی اور حفاظتی اعتبار سے اس کی نگرانی فلسطینی وزارت اوقاف سے چھینی جا چکی ہے۔میعاد شعبان نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو سے مطالبہ کیا کہ 2017 میں مسجد ابراہیمی کو عالمی ورثہ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس لیے اس کو اسرائیلی قبضے اور دستبرد سے بچانے میں یونیسکو کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کہ یہ فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ عالمی ورثہ پر بھی ایک اور حملہ ہے۔ان کا کہنا تھ مسجد ابراہیمی کی حفاظت ہماری شناخت و ورثے کی بھی حفاظت ہے۔ فلسطینی عوام اپنے مقدس مقامات کا انتظام و دفاع کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔خیال رہے مسجد ابراہیمی ہیبرون شہر کے پرانے حصہ میں ہے۔ اس آبادی میں 400 یہودی آبادکاروں کو بسایا گیا ہے۔ جن کی حفاظت کے لیے اسرائیلی قابض فوج نے 1500 کی نفری تعینات کر رکھی ہے اور جگہ جگہ فوجی چوکیاں قائم ہیں۔اسرائیلی ریاست نے اپنے قبضے کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات کے تحت مسجد کا 63 فیصد حصہ یہودیوں کے لیے مختص کر دیا۔ جبکہ مسلمانوں کی دسترس صرف 37 فیصد حصے تک محدود کر دی۔یہودی آبادکاروں اور اسرائیلیوں کو مسجد میں دخیل کرنے کے بعد ایک انتہا پسند یہودی آبادکار نے ایک واقعے میں 29 فلسطینی نمازیوں کو شہید کر دیا۔ تاکہ مسلمان خوفزدہ ہو کر مسجد کے 37 فیصد حصے سے بھی دستبردار ہونے پر مجبور ہوجائیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan