علی گڑھ, 15 ستمبر (ہ س)۔
موجودہ وقت میں کہانی رکی ہوئی ہے لیکن ناول بہت اچھی تعداد میں لکھے جارہے ہیں بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ا ردو ادب میں کہانی اور ناول کی روایت انٹرنیٹ میڈیا کے ذریعہ ایک بار پھر نئی روح کے ساتھ زندہ ہو رہی ہے ان خیالات کا اظہار معروف افسانہ نگار سید محمد اشرف نے کیا وہ آج پربھا کھیتان فاؤنڈیشن اور احساس ویمن علی گڑھ چیپٹر کے ذریعہ منعقد تقریب سے خطاب کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اردو مواد کی بڑھتی ہوئی دستیابی نے اردو کہانی اور ناول کو عوام میں مقبول کر دیا ہے۔
انھوں نے کہا میرا خیال ہے اور دعا بھی کہ اردو ادب کا مستقبل تابناک ہے یہ مسلسل بڑھتا رہے گابشرط کہ خود اردو والے اسکے لئے سنجیدہ ہوجائیں اور اپنے گھروں میں بچوں کو اردو پڑھانے کا انتظام کریں ہمیں صرف حکومتوں پر منحصر نہیں رہنا ہے،بچوں کو اردو پڑھوائیں خود بھی پڑھیں کیونکہ زبان کو زندہ رکھنا ہے ہے تو پڑھنا اور پڑھوانا پڑیگا۔انھوں نے کہا کہ مغلیہ دور میں جب فارسی اور اردو کا رواج تھا تب ایک ہندو عورت نے کس طرح ہندی کو بچا کر رکھا انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ اس زمانہ میں جب دربار میں کائست لوگ نوکریاں کرتے تھے تو وہاں سرکاری زبان فارسی اور اردو تھی لیکن انکی عورتوں نے گھروں میں اپنے بچوں کو ہندی کے آغوش میں رکھا اور ہندی قائم رہی اسی طرح آج اردو والوں کا فرض ہے کہ وہ بھی ہندی کو قائم رکھیں۔
غورطلب ہے کہ مذکورہ پروگرام کسی ایک مصنف کی کتاب اور اسکی زندگی پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے منعقد کیا جاتا ہے جو شری سیمنٹ کے سی ایس آر کے ذریعہ منعقد ہوتا ہے،اس مرتبہ اس تقریب میں معروف افسانہ نگار سید محمد اشرف کے افسانوی مجموعہ نمبردار کا نیلا اور دیگر کہانیوں پر گفتگو کی گئی۔اس موقع پر ڈاکٹر فائزہ عباسی نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں اردو فکشن میں ایک نیا رجحان دیکھنے کو ملا ہے جہاں نئی نسل نہ صرف کہانیاں پڑھ رہی ہے بلکہ خود بھی لکھنے کی طرف مائل ہو رہی ہے حالانکہ ابھی اچھی کہانیاں نہیں لکھی جارہی ہیں،انھوں نے کہا کہ اردو کہانی ہمیشہ سے ہمارے معاشرتی اور جذباتی تجربات کی آئینہ دار رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سید محمد اشرف کی کہانیوں میں جہاں روایتی رنگ موجود ہے، وہیں جدید مسائل اور نفسیاتی پہلوؤں کے ساتھ چرند و پرند کو بھی عمدگی سے بیان کیا گیا ہے جو انکی امتزاج ہے۔احساس ویمنس علی گڑھ چیپٹر کی رکن ڈاکٹر منیشا مانی نے بتایا کہ پربھا کھیتان فاؤنڈیشن، سری سیمنٹ کولکاتا کا CSR اقدام ہے۔ اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت، پربھا کھیتان فاؤنڈیشن کا مقصد ہے”اپنی زبان، اپنے لوگ“کے نصب العین کی خدمت کرنا۔اس پہل کے تحت، ملک کے پچاس شہروں میں“احساس ویمن”کے نام تنظیم قائم کیے گئے ہیں جو خواتین ادیبوں، شاعرات اور ادبی شخصیات کے ساتھ مل کر درج ذیل عنوانات سے نشستوں کا اہتمام کرتے ہیں اُردو میں:“لفظ”ہندی میں:“قلم”اورانگریزی میں ”The Write Circle“۔
ا س سے قبل سید محمد اشرف کا تفصیلی تعارف البرکات ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز کے جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر احمد مجتبیٰ صدیقی نے پیش کیا۔پروگرام کی صدارت معروف ماہر تعلیم خلیق احمد نظامی قرآنک اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے کی جبکہ اظہار تشکر ڈاکٹر منیشا منی نے پیش کیا۔اس موقع پر پروفیسرطارق چھتاری، پروفیسر غضنفر،پروفیسر وجاہت حسین، پروفیسر صغیر افراہیم، پروفیسر پرویز طالب، پروفیسر سعود عالم قاسمی، پروفیسر جاوید اختر،پروفیسر شاہد صدیقی، پروفیسر امتیاز حسنین، ڈاکٹر سلمان خلیل، پروفیسر صلاح الدین قریشی، ڈاکٹر شارق عقیل، ڈاکٹر مشتاق صدف، ڈاکٹر جمیل احمد، پروفیسر ثمینہ خاں،ڈاکٹر قمر عالم و غیرہ موجود رہے۔۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ