مسلم مجلس مشاورت نے حکومت سے وقف قانون کو فوری طور پر واپس لینے اپیل کی
نئی دہلی،15ستمبر(ہ س)۔مشاورت کے کارگزار صدر نوید حامد نے وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم کا خیر مقدم کیا اور اس فیصلہ کو وقف املاک کو غصب کرنے کی حکومت کی کوششوں کو ایک جھٹکا قرار دیا۔ ملک میں ممتاز مسلم تنظیموں اور متمول مسلمانوں کی واحد
مسلم مجلس مشاورت نے حکومت سے وقف قانون کو فوری طور پر واپس لینے اپیل کی


نئی دہلی،15ستمبر(ہ س)۔مشاورت کے کارگزار صدر نوید حامد نے وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم کا خیر مقدم کیا اور اس فیصلہ کو وقف املاک کو غصب کرنے کی حکومت کی کوششوں کو ایک جھٹکا قرار دیا۔ ملک میں ممتاز مسلم تنظیموں اور متمول مسلمانوں کی واحد کنفیڈریشن آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے کارگزار صدر جناب نوید حامد نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے غیر آئینی ضوابط کے تحت مودی حکومت کے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہونے کے ضعم کے ذریعہ نافذ کردہ وقف ترمیمی ایکٹ کی غیر آئینی متنازعہ دفعات پر اسٹے لگا کر ان کے نفاذ پر روک لگانے کو مودی سرکار پر فیصلہ کن ضرب لگانے سے تعبیر کیا ہے۔یہ فیصلہ بی جے پی کے علاقائی حلیفوں خاص طور پر آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندر بابو نائیڈو اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے لیے بھی ایک یاد دہانی ہے کہ بی جے پی کے غیر آئینی اقدام کی حمایت کرنا آپ کی اپنی بقا کی سہولت کی سیاست کے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے، اس کے علاوہ آپ کو تاریخ میں تقسیم کرنے والے ایجنڈے کے شراکت داروں کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ نوید حامد نے ان 'مسلم چہروں' کی بھی سرزنش کی جو وقف ترمیمی ایکٹ کا جشن منانے کے لیے کود رہے تھے اور انہیں یاد دلایا کہ سپریم کورٹ کے عبوری حکم نے آئینی دفعات کے بارے میں ان کی دانشمندی اور سمجھ بوجھ کو بے نقاب کر دیا ہے۔ نوید حامد نے وقف ترمیمی ایکٹ کے حامیوں کو یاد دلایا ہے کہ اس فیصلے نے مسلمانوں کے اس موقف کی توثیق کی ہے کہ وقف دفعات میں اصلاحات حقیقی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی مشاورت اور آئین میں درج اقلیتوں کے حقوق اور آئینی دفعات کے مطابق ہونی چاہئیں۔

حامد نے رائے ہے کہ ایکٹ میں کلکٹر کے بے لگام انتظامی کردار کی شق کو سپریم کورٹ کے ذریعہ کالعدم قرار دینے کے بعد وقف کی حیثیت کا فیصلہ کرنے میں وقف ٹربیونلز کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے، متنازعہ قانون میں وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی نامزدگیوں کی شق کو کلعدم اور وقف بورڈ میں ان کی نمائندگی زیادہ سے زیادہ تین تک محدود کرنے کے فیصلہ سے حکومت کی اصلاحات کے نام پر وقف املاک کو ہڑپ کرنے کے ایجنڈے پر بھی کراری ضرب لگی ہے۔ نوید حامد نے وقف کے قیام کے لیے پانچ سال تک اسلام پر عمل کرنے کی شرط کو سپریم کورٹ کے ذریعہ کالعدم قرار دئے جانے کا بھی خیر مقدم کیا ہے اور اس بات کی یاد دہانی کرائی ہے کہ یہ شق شہریوں کے آئینی حقوق پر ڈاکہ زنی کے مترادف تھی۔ نوید حامد نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ معزز عدالت نے اپنے عبوری حکم نامہ میں واضح ہدایت دی ہے کہ وقف بورڈ کا سی ای او مسلمان ہوگا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande