دوحہ/یروشلم، 15 ستمبر (ہ س)۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ حماس کے رہنما جہاں بھی ہوں ان کے خلاف کارروائی کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان قطر میں اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ کانفرنس کا مقصد گذشتہ ہفتے قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد دوحہ کی حمایت کو مضبوط بنانا ہے۔
09 ستمبر کو دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والا اسرائیلی حملہ خطے میں ایک بڑی کشیدگی میں اضافے کا باعث ثابت ہوا۔ یہ حملہ 07 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت حملے اور اس کے بعد شروع ہونے والی غزہ جنگ کے بعد سب سے بڑی کارروائی تصور کیا جا رہا ہے۔
دوحہ میں ہنگامی سربراہی اجلاس کی صدارت کرنے والے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اس حملے کو ’بزدلانہ اور مزموم‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے رہنما امریکہ کی طرف سے قطر اور مصر کے ساتھ پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز پر غور کر رہے تھے جب حملہ ہوا۔
حماس کا کہنا ہے کہ حملے میں اس کے پانچ ارکان مارے گئے تاہم قیادت محفوظ رہی۔ اس حملے میں قطر کی داخلی سکیورٹی فورس کا ایک رکن بھی مارا گیا۔
اس حملے سے خلیجی ممالک اور اسرائیل کے تعلقات میں مزید تناؤ بڑھ گیا ہے۔ خاص طور پر 2020 میں تعلقات کو معمول پر لانے والے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تلخی بہت گہری ہو گئی ہے۔
یروشلم میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں نیتن یاہو نے کہا کہ حملے کے نتائج کی حتمی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔
روبیو نے کہا کہ قطر کو غزہ کے بحران کے حل کے لیے ’تعمیری کردار‘ ادا کرنا چاہیے۔ اس میں غزہ میں قید 48 افراد کی رہائی، حماس کی تخفیف اسلحہ اور غزہ کے بہتر مستقبل کی جانب قدم شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو بہت محتاط رہنا چاہیے، انہیں حماس کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی،کیونکہ قطر امریکہ کا بڑا اتحادی ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد