ویانا، 15 ستمبر (ہ س)۔ امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے (آئی اے ای اے) کی سالانہ جنرل کانفرنس میں کہا کہ ایران کا یورینیم افزودگی کا پروگرام مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کے بہت قریب پہنچ گیا ہے۔ تاہم آئی اے ای اے نے واضح کیا تھا کہ اس کے پاس ایران کے جوہری ہتھیاروں کے کسی بھی فعال پروگرام کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔
پریس کانفرنس میں کرس رائٹ کا کہنا تھا کہ اگر ایران جوہری ہتھیاروں کا راستہ چھوڑتا ہے تو اسے عالمی کاروباری برادری میں واپسی کا موقع مل سکتا ہے، پابندیوں سے نجات اور اقتصادی فوائد مل سکتے ہیں۔ کرس رائٹ نے کہا کہ ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے ہر امکان کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا جس میں یورینیم کی افزودگی اور پلوٹونیم ری پروسیسنگ کی تمام صلاحیتیں شامل ہیں۔
آئی اے ای اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ایران نے تقریباً 440.9 کلوگرام یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کیا ہے۔ یہ سطح ہتھیاروں کے گریڈ 90 فیصد خالصیت سے قدرے نیچے ہے لیکن ماہرین کے مطابق اگر اسے مزید افزودہ کیا جائے تو یہ 10 ایٹمی بم بنانے کے لیے کافی ہوگا۔ حملوں میں ایران کے بہت سے پلانٹ تباہ ہو چکے ہیں لیکن اس کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے کی موجودہ صورتحال واضح نہیں ہے۔ جون میں امریکا اور اسرائیل نے ایران کے یورینیم افزودگی کے پلانٹس پر فضائی حملے کیے تھے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی ( نے ایران پر 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ تاہم اگر ایران آئی اے ای اے کو مکمل معائنہ کی اجازت دیتا ہے اور امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت شروع کرتا ہے تو یورپی ممالک اس عمل کو روک سکتے ہیں۔
ایران کا کہنا ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے تحت اسے پرامن استعمال کے لیے یورینیم کی افزودگی کا حق حاصل ہے اور اس کا ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ دوسری طرف، اسرائیل این پی ٹی کا رکن نہیں ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس مشرق وسطیٰ کا واحد جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد