علی گڑھ, 15 ستمبر (ہ س)اے ایم یوکی سرکاری زبان (ہندی) عملدرآمد کمیٹی اور شعبہ ہندی کے زیر اہتمام فیکلٹی آف آرٹس کے آڈیٹوریم میں آج ہندی ہفتہ کی تقریبات کی شروعات ہوئی جس میں بابا صاحب امبیڈکر ایجوکیشن یونیورسٹی، کولکاتہ،مغربی بنگال کی وائس چانسلر پروفیسر سوما بندیوپادھیائے نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپنی مادری زبان شیرِ مادر کی مانند ہوتی ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی نازک صورتحال میں انسان فطری طور پر اپنی مادری زبان کی طرف رجوع کرتا ہے، جو ہمیشہ اتحاد کا ذریعہ بنتی ہے۔
پروفیسر بندیوپادھیائے نے کہا کہ اے ایم یو اور بابا صاحب امبیڈکر ایجوکیشن یونیورسٹی دونوں لسانی تنوع کے لحاظ سے ”مِنی انڈیا“ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندی کسی زبان کی مخالف نہیں، بلکہ وہ تمام زبانوں کو ساتھ لے کر چلتی ہے۔
تقریب کی مہمانِ خصوصی اور اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہا کہ خوبصورت زبان وہ ہے جو دل کے جذبات کو دوسروں تک پہنچائے۔ انہوں نے زبانوں کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا ”علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ کثیر لسانی، کثیر مذہبی، اور کثیر فکری روایات کی تاریخ ہے۔ اے ایم یو کیمپس میں اردو کی نفیس تہذیب، ہندی کی محبت بھری سادگی، انگریزی کی عالمی فکراور عربی و فارسی کی علمی روایت بیک وقت سانس لیتی ہیں“۔ انہوں نے کہا کہ یہی ہماری یونیورسٹی کی روح ہے، جو ہمیں سکھاتی ہے کہ ”زبان دیوار نہیں، پُل ہے،شناخت کا قفل نہیں، مکالمہ کی کنجی ہے۔“
مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے شعبہ ہندی کی چیئرپرسن پروفیسر تسنیم سہیل نے ہفتہ بھر کی سرگرمیوں کا خاکہ پیش کیا اور کہا کہ ہندی صرف ایک زبان نہیں بلکہ ہماری شناخت اور تہذیب کی روح ہے۔ ہندی عملدرآمد کمیٹی اس روح کو انتظامیہ اور ثقافت میں زندہ رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
پروگرام کی نظامت کنوینر ڈاکٹر پنکج پراشر نے کی، جب کہ شکریہ کی تحریک پروفیسر معراج احمد نے پیش کی۔ اس موقع پر اے ایم یو کے پراکٹر پروفیسر وسیم علی، پروفیسر رضوان خان، پروفیسر شافع قدوائی، پروفیسر ایم عاشق علی، پروفیسر ساریکا وارشنے اور بڑی تعداد میں اساتذہ و طلبہ موجود تھے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ