نئی دہلی، 15 ستمبر (ہ س)۔ سپریم کورٹ نے بہار میں خصوصی نظر ثانی کے لیے آدھار کارڈ کو 12ویں دستاویز کے طور پر قبول کرنے کے الیکشن کمیشن کو دیے گئے حکم کو تبدیل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ راشن کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس بھی آدھار کارڈ کی طرح جعلی ہو سکتے ہیں۔ جعل سازی کے شبہ کی بنیاد پر آدھار کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ یہ حکم عبوری ہے اور کیس کی سماعت میں اس کے اختیارات کھلے ہیں۔
عدالت نے یہ تبصرہ بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کیا۔ سماعت کے دوران اپادھیائے نے کہا کہ آدھار کو شہریت کے ثبوت کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا ہے اور آدھار کارڈ کا الیکشن کمیشن کی طرف سے مانگے گئے دستاویز سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ تب عدالت نے کہا کہ ڈرائیونگ لائسنس اور راشن کارڈ کو بھی جعلی بنایا جا سکتا ہے۔ تب اپادھیائے نے کہا کہ آدھار کارڈ غیر ملکیوں کو بھی جاری کیے جاتے ہیں۔اس سے قبل 8 ستمبر کو عدالت نے الیکشن کمیشن کو بہار میں خصوصی نظر ثانی کے لیے آدھار کارڈ کو 12ویں دستاویز کے طور پر قبول کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ آدھار ایکٹ کے مطابق یہ شہریت کا ثبوت نہیں ہے، لیکن عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 23 (4) کے تحت آدھار کارڈ کو شناخت کی دستاویز کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کی اس بات کو ریکارڈ کیا کہ آدھار کارڈ کو شناخت کی دستاویز کے طور پر قبول کیا جائے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan