نئی دہلی 05 اگست (ہ س)۔ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 30 جون تک بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کی مد میں کل 54.53 لاکھ کروڑ روپے بقایا ہیں۔ اس میں بلاواسطہ ٹیکس کے تحت زیر التوا ٹیکس واجبات 7.01 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہیں، جب کہ بالواسطہ ٹیکس کے تحت یہ رقم 47.52 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے منگل کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ جون 2025 تک بلاواسطہ ٹیکس کے تحت زیر التوا ٹیکس واجبات 7.01 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہیں، جب کہ بالواسطہ ٹیکس کے تحت یہ رقم 47.52 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کے تحت کل 54.53 لاکھ کروڑ روپے کی رقم بقایا ہے۔
پنکج چودھری نے ایوان کے ساتھ مشترک کیے گئے اعداد و شمارمیں بتایاکہ بلاواسطہ ٹیکس میں سے 2.66 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ایسے معاملات سے متعلق ہیں جہاں کسی ایک میں 10لاکھ کروڑ سے زیادہ کی ٹیکس کی رقم بقایا ہے۔وہیں،بلاواسطہ ٹیکس کے معاملے میں، 10 کروڑ روپے سے زیادہ کے بقایا کیسوں کی رقم تقریباً 35.48 لاکھ کروڑ روپے ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ بلاواسطہ ٹیکسوں کے 7.01 لاکھ کروڑ روپے کے کل بقایا جات میں سے 3.71 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مختلف سطحوں پر جاری عدالتی کارروائیوں کی وجہ سے زیر التوا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسی طرح بالواسطہ ٹیکس کے کل بقایا 47.52 لاکھ کروڑ روپے میں سے 31.26 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ بھی مختلف سطحوں پر جاری قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ، مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے آج راجیہ سبھا میں ایک اور سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ سنٹر فار فائنانشیل لٹریسی (سی ایف ایل) پروجیکٹ کو ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے 2017 سے شروع کیا ہے۔ چودھری نے کہا کہ آر بی آئی نے اس کا مقصد کمیونٹی کی قیادت میں مالی خواندگی اور جدت پسندی کی طرف توجہ دینے کے مقصد سے شروع کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 31 مارچ 2025 تک ملک بھر میں کل 2,421سی ایف ایل لگائے گئے ہیں، جن میں ایک سی ایف ایل اوسطاً تین بلاکس کا احاطہ کرتا ہے۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد