وائٹ ہاوس میں اعلیٰ سطحی تبادلہ خیال: ٹرمپ نے کہا، جنگ کے خاتمے کا امکان، زیلنسکی نے تائید کی
واشنگٹن، 19 اگست (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پیر کو وائٹ ہاوس میں یورپی رہنماوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کر رہے ہیں۔ اس ملاقات کو روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ ملاقات سے قبل ڈو
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پیر کو وائٹ ہاوس میں یورپی رہنماوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کر رہے ہیں۔


واشنگٹن، 19 اگست (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پیر کو وائٹ ہاوس میں یورپی رہنماوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کر رہے ہیں۔ اس ملاقات کو روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

ملاقات سے قبل ڈونالڈ ٹرمپ اور زیلنسکی نے اوول آفس میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ان کی بات چیت میں ’کافی پیش رفت‘ ہوئی ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو سہ فریقی اجلاس آج ہی ممکن ہے، جو جنگ کے خاتمے کی طرف ایک ’حقیقی موقع‘ پیدا کر سکتا ہے۔

ٹرمپ نے کہا، ’’ملاقات کے بعد پوتن سے بات کروں گا۔‘‘ صحافیوں کے ایک سوال پر کہ کیا امریکہ یوکرین کو دی جانے والی امداد ختم کر رہا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو ہم سہ فریقی اجلاس کر سکتے ہیں اور اس صورت میں جنگ کے خاتمے کا مناسب موقع ملے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یوکرین کے لیے امریکہ کی حمایت ختم نہیں ہوئی ہے ۔ لوگ مارے جا رہے ہیں اور ہم اسے روکنا چاہتے ہیں۔‘‘

زیلنسکی نے جنگ کو روکنے کی کوششوں پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور سابق خاتون اول میلانیا ٹرمپ کا پوتن کو لکھے گئے خط پر بھی شکریہ ادا کیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ بچوں اور آنے والی نسلوں کی حفاظت کی جائے۔

جنگ کے درمیان انتخابات کے انعقاد کے امکان پر یوکرین کے صدر نے کہا کہ اس کا انحصار صرف سیکورٹی حالات پر ہوگا۔ وہیں جب ان سے نقشہ بدلنے (علاقہ روس کے حوالے کرنے) کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے روس کے مسلسل حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ مقصد جنگ کو روکنا اور سفارت کاری کے ذریعے حل تلاش کرنا ہے۔

امریکہ یوکرین کی سلامتی میں شامل ہو گا۔ امریکی امن فوجی بھیجنے کے سوال پر ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ امریکہ اور یورپ مل کر یوکرین کو طویل مدتی سکیورٹی فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا، ’’جب سیکورٹی کی بات آتی ہے تو بہت مدد ملے گی... وہ (یورپ) دفاع کی پہلی لائن ہیں، لیکن ہم بھی اس میں شامل ہوں گے۔‘‘ ٹرمپ نے امریکی امن فوجیوں کو یوکرین بھیجنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا اور کہا کہ ’’ہم انہیں بہت اچھی سیکورٹی دیں گے۔‘‘

ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ اس سے قبل چھ جنگیں ختم کر چکے ہیں اور ان کا خیال تھا کہ یہ سب سے آسان ہوگا لیکن یہ کافی مشکل ثابت ہو رہا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاوس میں ہونے والی اس ملاقات میں نیٹو کے سکریٹری جنرل مارک روٹے، یورپی کمیشن کے صدر ارسولا وان ڈیر لیین، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر، فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب بھی موجود تھے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande