واشنگٹن، 19 اگست (ہ س)۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کے ساتھ یوکرین اور روس کے درمیان امن مذاکرات کے لیے ہوئی ملاقات کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن بالآخر یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی سے ملاقات پر رضامند ہو گئے ہیں۔ واشنگٹن سربراہ اجلاس کے دوران ٹرمپ نے پوتن سے فون پر بات کی۔ اس گفتگو میں پوتن نے کہا کہ وہ اگلے دو ہفتوں میں زیلنسکی سے ملنے کے لیے تیار ہیں۔
واشنگٹن سربراہی اجلاس کے فوراً بعد فرانسیسی نیوز چینل ایل سی آئی کے ساتھ انٹرویو دیتے ہوئے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے یہ دعویٰ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 24 فروری 2022 کو روسی حملے کے بعد دونوں رہنماوں کی یہ پہلی ملاقات ہوگی۔ میکروں نے کہا کہ ہم سب نے دونوں صدور کے درمیان ایک دو طرفہ ملاقات ، اس کے بعد سہ فریقی اجلاس (جس میں ڈونلڈ ٹرمپ ہوں گے) اور آخر میں ایک کثیر جہتی میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اجلاس میں یورپی ممالک کے رہنما بھی شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس یورپ میں ہوگا۔ میکروں نے کہا کہ زیلنسکی اور پوتن کی ملاقات 2019 میں فرانس میں ہوئی تھی، اس بار ملاقات غیر جانبدار ملک میں ہوگی۔ انہوں نے وکالت کی کہ اجلاس جنیوا (سوئٹزرلینڈ) میں منعقد کیا جائے۔ فرانسیسی صدر نے کہا کہ زیلنسکی سے پوتن کی ملاقات کسی ایسے ملک میں ہو جو بین الاقوامی فوجداری عدالت کو تسلیم کرتا ہو، تو اور بہتر ہوگا۔ امن کو آگے بڑھانے کے لیے یہ ضروری ہے۔
ایمانوئل میکروں نے کہا کہ یہ معاہدہ جلد بازی میں نہیں ہونا چاہیے۔ یوکرین جائز مطالبات تسلیم کرے گا۔ وہ امن کے لیے اگرخود سپردگی کرتا ہے تو یہ یوکرین اور یورپی ممالک کے لیےافسوسناک ہوگا۔ اس سے جوہری ہتھیاروں سے لیس طاقت ہماری سرحدوں کے قریب آکر آگے بڑھے گی۔ اس کا مطلب ہوگا گزشتہ 70 برسوں میں بنائے گئے بین الاقوامی جغرافیائی نظام کا خاتمہ۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن سربراہی اجلاس میں بحث کا ایک اور اہم مسئلہ امن معاہدے کے بعد یوکرین کو دی جانے والی سیکورٹی کی ضمانت ہے۔ ہم سب نے اس پر اتفاق کیا ہے۔ اس پر امریکہ اور برطانیہ کا موقف اہم ہو گا۔ میکروں نے کہا کہ سیکورٹی گارنٹی کا یہ مطلب نہیں کہ یوکرین کو نیٹو کا تحفظ حاصل ہو گا۔ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یوکرین یہ ضد ترک کر دے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر روس نے امن معاہدے کے بعد یورپ کی سرحدوں پر اشتعال انگیز کارروائی کی تو ’رد عمل‘ ہو گا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ آج روس یورپی ممالک کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد