قطر اور مصر کا جنگ بندی منصوبہ حماس کو قبول، اسرائیل کے جواب کا انتظار
ریاض،19اگست(ہ س)۔حماس نے مصر اور قطر کے پیش کردہ نئے جنگ بندی منصوبے سے اصولی اتفاق کرلیا ہے اور اپنی رضامندی سے دونوں وساطت کار ملکوں کو مطلع کردیا ہے۔حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اور فلسطینی دھڑوں نے مصری اور قطری ثالثوں کی جانب سے پیش کیے گ
قطر اور مصر کا جنگ بندی منصوبہ حماس کو قبول، اسرائیل کے جواب کا انتظار


ریاض،19اگست(ہ س)۔حماس نے مصر اور قطر کے پیش کردہ نئے جنگ بندی منصوبے سے اصولی اتفاق کرلیا ہے اور اپنی رضامندی سے دونوں وساطت کار ملکوں کو مطلع کردیا ہے۔حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اور فلسطینی دھڑوں نے مصری اور قطری ثالثوں کی جانب سے پیش کیے گئے مجوزہ منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم منصوبے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔مصری ذرائع نے العربیہ اور الحدث کو بتایا کہ اسرائیل ہفتے کے اختتام سے قبل اس منصوبے پر اپنا جواب دے گا۔ ان کے مطابق ثالثوں نے اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کو دعوت دی ہے اور ان کے جواب کا انتظار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلد ہی ثالثوں اور اسرائیلی سکیورٹی حکام کے درمیان ملاقات متوقع ہے۔حماس کے ایک ذریعے نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حماس اور دیگر فلسطینی دھڑوں نے منصوبے پر بغیر کسی ترمیم کے اتفاق کرلیا ہے۔اس سے پہلے ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا تھا کہ ثالثوں نے 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی ہے جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ دو مرحلوں میں ہوگا۔ بعد ازاں اسی عہدیدار نے تصدیق کی کہ حماس نے اپنی طرف سے اس تجویز کی منظوری دے دی ہے، ثالث جلد اعلان کریں گے اور مذاکرات کی بحالی کے لیے تاریخ مقرر کریں گے۔ ان کے مطابق ثالثوں نے معاہدے پر عمل درآمد کی ضمانت دی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ایک مستقل حل کے لیے بات چیت جاری رہے گی۔مصری ذرائع نے بتایا کہ مصر اور قطر نے دباو¿ ڈال کر حماس کو امریکی ایلچی اسٹیو وٹیکوف کے پیش کردہ منصوبے سے قریب تر فارمولے پر قائل کرلیا ہے جسے اسرائیل پہلے ہی قبول کرچکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی موجودہ کشیدہ حالات کے باوجود حاصل کی گئی ہے اور اس سے ایک جامع معاہدے کی راہ کھل سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق اس اتفاق رائے کے نتیجے میں غزہ کے باسیوں کی انسانی صورتحال مزید بگڑنے سے بچ جائے گی۔ منصوبے کے تحت اسرائیلی فوج 60 دن کے لیے دوبارہ تعینات ہوگی، اس دوران بڑے پیمانے پر امدادی سامان داخل ہونے دیا جائے گا، اور قیدیوں کا تبادلہ ہوگا جس میں آدھے اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ایک جامع حل کی طرف پہلا قدم ہوگا اور اس کا مقصد غزہ کے عوام کو اسرائیلی حکومت کی اعلان کردہ عسکری جارحیت سے بچانا ہے۔ذرائع نے العربیہ اور الحدث کو نے مزید بتایا کہ مصر اور قطر امریکی ایلچی اسٹیو وٹیکوف کو قاہرہ آنے کی دعوت دیں گے تاکہ غزہ ڈیل مکمل کی جاسکے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا کہ جزوی معاہدے کی طرف نہ جائیں۔ آپ کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ حماس کو شکست دیے بغیر معاہدہ کریں۔ اگر نیتن یاھو جنگ روک کر پسپائی اختیار کرتے ہیں تو یہ ایک بڑا موقع گنوانے کے مترادف ہوگا۔اسی دوران اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے ایک جامع معاہدے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande