الیکشن کمیشن حکمراں جماعت کے اشارے پر کام کر رہا ہے:انڈیا الائنس
نئی دہلی، 18 اگست (ہ س)۔ انڈیا اتحاد کی جزوی جماعتوں کے رہنماؤں نے پیر کو الیکشن کمیشن پر حکمراں جماعت کے اشارے پر کام کرنے کا الزام لگایا اور اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے عمل کو غیر آئینی اور یکطرفہ قرار دیا۔ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کم
الیکشن کمیشن حکمراں جماعت کے کہنے پر کام کر رہا ہے:انڈیا الائنس


نئی دہلی، 18 اگست (ہ س)۔

انڈیا اتحاد کی جزوی جماعتوں کے رہنماؤں نے پیر کو الیکشن کمیشن پر حکمراں جماعت کے اشارے پر کام کرنے کا الزام لگایا اور اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے عمل کو غیر آئینی اور یکطرفہ قرار دیا۔

چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کے اپوزیشن جماعتوں پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام لگانے کے ایک دن بعد، انڈیا اتحاد کے رہنماوں نے اس کا جواب دینے کے لیے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران کانگریس، ایس پی، عام آدمی پارٹی، آر جے ڈی، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے اور سی پی ایم کے سرکردہ لیڈران موجود تھے۔ ان تمام رہنماوں نے الیکشن کمیشن پر غیر جانبداری چھوڑ کر حکمراں جماعت کے کہنے پر کام کرنے کا الزام لگایا۔

لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے کہا کہ ووٹ کا حق آئین کے ذریعہ دیا گیا سب سے اہم حق ہے اور یہ جمہوریت کی روح ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کر رہا ہے اور ذمہ داری سے بھاگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے الیکشن کمیشن کے دلائل مسترد ہوچکے ہیں تاہم کمیشن نے اپنی پریس کانفرنس میں ان معاملات کو واضح کرنے کے بجائے اپوزیشن جماعتوں پر حملہ کیا۔

ایم پی گوگوئی نے سوال کیا کہ جب انتخابات میں صرف تین ماہ باقی ہیں تو ایس آئی آر جیسا عمل اتنی جلدی میں کیوں نافذ کیا گیا؟ بہار کے 65 لاکھ ووٹروں کے نام کیوں ہٹائے گئے اور اس کی واضح معلومات کیوں عام نہیں کی گئیں؟ الیکشن کمیشن یہ کیوں نہیں بتا پا رہا ہے کہ کن ووٹروں کو مردہ قرار دیا گیا اور کتنے کو آدھار نہ ہونے کی وجہ سے ہٹایا گیا؟

ایس پی لیڈر رام گوپال یادو نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپوزیشن کی شکایت پر کبھی کارروائی نہیں کرتا ہے۔ جب اکھلیش یادو نے 2022 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں بڑے پیمانے پر ووٹ کٹوانے کی شکایت کی تو کمیشن نے حلف نامہ طلب کیا اور سماج وادی پارٹی نے 18,000 ووٹروں کی فہرست پیش کی، لیکن آج تک کسی ایک معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ مین پوری ضمنی انتخاب میں، صرف ایک مخصوص برادری کے عہدیداروں کو تعینات کیا گیا تھا اور کمیشن نے اس پر بھی آنکھیں بند کر لیں۔

دراوڑ منیترا کشگم (ڈی ایم کے) کے رکن پارلیمنٹ تروچی سیوا نے کہا کہ کمیشن نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ بہار میں 65 لاکھ ووٹروں کے نام کس بنیاد پر ہٹائے گئے ہیں۔ اب یہ فہرست 7.9 کروڑ سے گھٹ کر 7.24 کروڑ کیسے ہوگئی؟ نئے ووٹرز کی تعداد اتنی کم کیوں ہے؟ یہ سیاسی جماعتوں کا نہیں عام شہریوں کے جمہوری حقوق کا معاملہ ہے۔

ٹی ایم سی رکن اسمبلی مہوا موئترا نے کہا کہ کمیشن اپوزیشن پر حملہ کرنے کے لیے پلیٹ فارم کا استعمال کر رہا ہے۔ کمیشن نے دعویٰ کیا کہ ہٹائے گئے 65 لاکھ ناموں میں سے 22 لاکھ مر چکے ہیں۔ اگر یہ سچ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات فرضی ووٹر لسٹوں پر ہوئے تھے اور ایسی صورت حال میں پوری لوک سبھا کو تحلیل کر دیا جانا چاہیے۔

آر جے ڈی ایم پی منوج جھا نے کہا کہ شاید یہ پہلا موقع ہے کہ الیکشن کمیشن کے خلاف پوری اپوزیشن ایک ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس کا وقت جان بوجھ کر اپوزیشن کی 'ووٹر ادھیکار یاترا' کو دبانے کے لیے طے کیا گیا تھا۔ کمیشن نے میڈیا کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا اور نہ ہی ان زندہ لوگوں کی حالت پر کوئی تبصرہ کیا جنہیں کمیشن نے میت کی فہرست میں ڈالا تھا۔

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ ایس آئی آر کے تحت ایک ماہ میں 65 لاکھ ووٹ حذف کیے گئے، جن میں سے 22 لاکھ کو مردہ قرار دیا گیا۔ بہار میں سیلاب کے درمیان لوگوں سے دستاویزات مانگے جا رہے ہیں۔ سنجے سنگھ نے دعویٰ کیا کہ دہلی میں وزراء کے گھروں میں 33-33 ووٹ ڈالے گئے، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

قابل ذکر ہے کہ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے اتوار کو کہا تھا کہ ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی کا مقصداس عمل میں اصلاح کی ضرورت ہے اور یہ تشویشناک ہے کہ کچھ جماعتیں اس عمل کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہی ہیں۔ انہوں نے ڈبل ووٹنگ اور مبینہ ووٹ چوری کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande