نئی دہلی، 18 اگست (ہ س)۔ انڈین پورٹس بل 2025 پیر کو راجیہ سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ یہ بل لوک سبھا میں پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔ اس بل کا مقصد بندرگاہوں سے متعلق قوانین کو مضبوط کرنا، مربوط بندرگاہوں کی ترقی کو فروغ دینا، تجارت کو آسان بنانا اور ہندوستان کی ساحلی پٹی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانا ہے۔ بل کی منظوری کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
ایوان میں بہار ووٹرفہرست کی خصوصی جامع نظرثانی (ایس آئی آر) پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں ہنگامہ کیا۔ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے ”ووٹ چوری“ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا الیکشن کمیشن اپوزیشن جماعتوں کو ’دھمکی‘ دےرہا ہے۔پریزائڈنگ چیئرپرسن سسمت پاترا نے کہا کہ یہ مسئلہ بیان کردہ کاروائی سے متعلق نہیں ہے۔ اس پر اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے قائد ایوان جے پی نڈا نے کہا کہ حکومت کسی بھی مسئلہ پر بحث کے لئے تیار ہے، لیکن ابھی اس بل پر بحث ہو رہی ہے۔ نڈا نے کہا کہ اپوزیشن کے رویے کی وجہ سے 69 گھنٹے ضائع ہو گئے ہیں۔ ملک اس غیر ذمہ دارانہ رویے کو دیکھ رہا ہے۔ اپوزیشن کو بحث نہیںبلکہ”انتشار پسندی، رکاوٹ پرستی“ میں دلچسپی ہے۔
اس دوران اپوزیشن نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ اپوزیشن نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آو¿ٹ کیا۔
ڈی ایم کے نے لفظ ”مافیا‘ پر اعتراض ظاہر کیا
بل پر بحث کے دوران تمل ناڈو میں ڈی ایم کے حکومت پر اے آئی اے ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ تھمبی دورائی کے تبصرے پر ایوان میں ایک مختصر ہنگامہ ہوا۔
اے آئی اے ڈی ایم کے ایم پی تھمبی دورائی نے انڈین پورٹس بل 2025 پر بحث کے دوران الزام لگایا کہ ڈی ایم کے کے اقتدار میں آنے کے بعد سے تمل ناڈو میں منشیات کی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔ ڈی ایم کے حکومت کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ ریاست کی بندرگاہوں سے پکڑی جانے والی منشیات میں ’ ’ڈی ایم کے کے لوگ“ ملوث ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے ڈی ایم کے حکومت پر بندرگاہوں کا ”غلط استعمال“ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ”ڈی ایم کے مافیا“ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اس دوران ڈی ایم کے کے تمام ممبران ایوان کے وسط میں آگئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔
پریزائڈنگ چیئرمین سسمت پاترا نے لفظ مافیا کے استعمال پر اعتراض کیا اور اسے غیر پارلیمانی قرار دیا۔
ڈی ایم کے ممبر تروچی سیوا نے ایک پوائنٹ آف آرڈر اٹھایا اور تھمبی دورائی کے تبصرے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو حکومت پر بات چیت اس معاملے کے تناظر میں غیر متعلق ہے۔ اسے ایوان کی کارروائی سے ہٹا دیا جائے۔ اس پر پریزائڈنگچیئرمین پاترا نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین اس بارے میں فیصلہ کریں گے۔
تھمبی دورائی نے تاہم کہا کہ ان کے تبصرے کا تعلق بندرگاہوں کے آپریشن سے ہے اور اس لیے ان کے تبصرے متعلقہ تھے۔
کانگریس کے پاس کوئی پالیسی نہیں تھی: سونووال
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر سربانند سونووال نے بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجوزہ قانون بندرگاہوں کے آپریشن کے لیے نظم و ضبط، پائیدار طریقوں کو فروغ دے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں اس شعبے میں مل کر کام کر سکیں۔ اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت کئی دہائیوں سے برسراقتدار ہے، لیکن ان کے پاس اس کے لیے کوئی پالیسی نہیں ہے۔ کانگریس نے اس وزارت پر توجہ نہیں دی، اس لیے وہ صرف ایک قانون بنا سکے۔ انہوں نے موازنہ کیا کہ موجودہ حکومت نے گیارہ برسوں میں گیارہ قوانین متعارف کروائے جبکہ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے 2004 سے 2014 کے درمیان صرف ایک قانون متعارف کرایا۔
انہوں نے دلیل دی کہ ”اصلاح اسی صورت میں ممکن ہے جب پالیسیاں ماحول دوست اور عوام کے حق میں ہوں۔“سونووال نے کہا کہ یہ بل ملک میں بندرگاہوں اور جہاز رانی کو مضبوط کرے گا۔
انہوں نے مجوزہ قانون کی پانچ اہم دفعات کا ذکر کیا، یعنی ”انضمام - طویل مدتی منصوبہ بندی اور ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے،”تیز، شفاف“ حل فراہم کرنے کے لیے تنازعات کے حل کے طریقہ کار متعارف کرانا، موثر ڈیٹا کے تبادلے اور جمع کرنے کے لیے ڈیجیٹل انضمام اس میں شامل ہے ۔
انڈین پورٹس بل کیا ہے؟
یہ بل ہندوستان کی بندرگاہوں سے متعلق قوانین کو مربوط کرنے، بندرگاہوں کی ترقی کو ہموار کرنے، کاروبار کرنے میں آسانی بڑھانے اور ملک کے سمندری ساحلوں کے بہتر استعمال کو یقینی بنانے کے مقصد سے لایا گیا ہے۔ اس بل میں بڑی بندرگاہوں کے علاوہ دیگر بندرگاہوں کے لیے اسٹیٹ میری ٹائم بورڈز کی تشکیل کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ بندرگاہ کے شعبے کی ترقی کے لیے میری ٹائم اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کونسل بنانے کا بھی انتظام ہے۔ اس بل میں آلودگی، آفات، ایمرجنسی، سیکورٹی، نیویگیشن اور ڈیٹا مینجمنٹ کے حوالے سے بندرگاہوں پر بہتر انتظامات کرنے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہندوستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عمل کرنے، بندرگاہوں کی حفاظت اور بندرگاہوں سے متعلق تنازعات کو حل کرنے کے لیے تنازعات کے حل کا طریقہ کار بنانے کا بھی انتظام ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد