چشوتی میں قدرتی آفت سے لاپتہ افراد کی تلاش پانچویں روز بھی جاری۔
جموں, 18 اگست (ہ س)جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے گاؤں چشوتی میں بادل پھٹنے کے سانحے کو پانچ دن بیت گئے ہیں، تاہم لاپتہ افراد کی تلاش اور ریسکیو آپریشن موسلادھار بارش اور کٹھن حالات کے باوجود مسلسل جاری ہے۔ ریسکیو ٹیمیں بارش میں بھی برساتی پہن کر مخت
Search


جموں, 18 اگست (ہ س)جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے گاؤں چشوتی میں بادل پھٹنے کے سانحے کو پانچ دن بیت گئے ہیں، تاہم لاپتہ افراد کی تلاش اور ریسکیو آپریشن موسلادھار بارش اور کٹھن حالات کے باوجود مسلسل جاری ہے۔

ریسکیو ٹیمیں بارش میں بھی برساتی پہن کر مختلف مقامات پر سرگرم ہیں۔ بھاری مشینری، ارتھ موورز اور اسنفر ڈاگز کی مدد سے ملبہ ہٹایا جا رہا ہے۔

بتا دیں کہ 14 اگست کو بادل پھٹنے سے مچیل ماتا مندر جانے والے راستے کے آخری موٹر ایبل گاؤں چشوتی مکمل طور پر برباد ہو گیا۔ اس سانحے میں اب تک 61 افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں جن میں تین سی آئی ایس ایف اہلکار اور ایک اسپیشل پولیس آفیسر شامل ہیں، جب کہ سو سے زائد زخمی اور تقریباً 50 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

فلش فلڈز نے قیامت خیز تباہی مچائی، عارضی مارکیٹ اور لنگر کو ملیامیٹ کر دیا، 16 مکانات اور سرکاری عمارتوں سمیت تین مندر، چار پن چکیاں، 30 میٹر طویل پل اور ایک درجن سے زائد گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔

ایک سی آئی ایس ایف افسر نے بتایا کہ آپریشن کا آج پانچواں دن ہے، بارش اور خراب موسم سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، لیکن ہماری ٹیمیں مسلسل کوشش کر رہی ہیں تاکہ لاپتہ افراد کی باقیات تک پہنچا جا سکے۔

ریسکیو آپریشن میں پولیس، فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، سی آئی ایس ایف، بی آر او، سول انتظامیہ اور مقامی رضاکار شریک ہیں۔ فوجی انجینئرز نے اتوار کو چشوتی نالہ پر بیلی پل تعمیر کرکے مچیل مندر تک کا راستہ بحال کیا اور آل ٹیرین وہیکلز بھی ریسکیو میں شامل کیے گئے ہیں۔

گزشتہ دو روز میں بڑے پتھروں کو ہٹانے کے لیے کنٹرولڈ دھماکے بھی کیے گئے۔ این ڈی آر ایف نے ڈاگ اسکواڈ اور بھاری مشینری کے ذریعے کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔

مچیل ماتا یاترا، 25 جولائی کو شروع ہوئی تھی اور 5 ستمبر تک جاری رہنی تھی، تاہم سانحے کے بعد پانچویں روز بھی معطل رہی۔ یہ یاترا 8.5 کلومیٹر لمبی مسافت پر مشتمل ہے جو 9500 فٹ بلندی پر واقع مندر تک جاتی ہے، جس کا آغاز کشتواڑ سے 90 کلومیٹر دور واقع گاؤں چشوتی سے ہوتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande