کولکاتا، 17 اگست (ہ س)۔ بنگال کا ایک مزدور جو دوسری ریاست میں کام کرنے گیا تھا فوت ہوگیا ہے۔ مرنے والے کا نام قادر شیخ (30) ہے جو مرشد آباد ضلع کے فرکا پولیس اسٹیشن کے تحت امام نگر-نین سکھ گاؤں کا رہنے والا تھا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق قادر شیخ کئی سالوں سے آندھرا پردیش میں مستری کا کام کر رہا تھا اور اپنے خاندان کی دیکھ بھال کر رہا تھا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ قادر کو اس کی بقایا اجرت مانگنے پر قتل کیا گیا۔
اہل خانہ نے بتایا کہ قادر جس ٹھیکیدار کے ماتحت کام کرتا تھا اس پر تقریباً پانچ لاکھ روپے واجب الادا تھے۔ قادر بار بار پیسوں کا مطالبہ کر رہا تھا۔ اس سلسلے میں وہ 23 دن قبل آندھرا پردیش واپس آیا اور بقایا رقم کے ساتھ گاؤں واپس جاکر چھوٹا کاروبار شروع کرنے کا منصوبہ تھا۔
اہل خانہ کا کہنا تھا کہ قادر نے آخری بار 14 اگست کو اپنے اہل خانہ سے بات کی تھی، انہوں نے بتایا تھا کہ وہ ٹھیک ہیں اور رقم کے حوالے سے ٹھیکیدار سے بات چیت جاری ہے۔ لیکن ہفتے کے روز اہل خانہ کو اطلاع ملی کہ آندھرا پردیش میں ریلوے لائن کے قریب اس کی خون میں لت پت لاش ملی ہے۔
قادر کی بہن گل تارہ بی بی نے الزام لگایا کہ ٹھیکیدار آصف اور اس کے افراد میرے بھائی کو گھر سے لے گئے، ہاتھ پاؤں باندھ کر بے دردی سے مار مار کر قتل کر دیا۔ بعد ازاں اس قتل کو خودکشی کا روپ دینے کے لیے لاش کو ریلوے لائن کے قریب پھینک دیا گیا۔
موصولہ اطلاع کے مطابق اس واقعہ کی شکایت آندھرا پردیش پولیس میں درج کرائی گئی ہے۔ اتوار کو مقامی اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ لاش کو آبائی گاؤں پہنچانے کا عمل جاری ہے۔
فراقہ ترنمول کے ایم ایل اے منیرالاسلام نے کہا کہ قادر شیخ ہمارے اسمبلی حلقہ کے رہنے والے تھے۔ واقعہ افسوسناک ہے۔ میں نے متوفی کے خاندان سے بات کی ہے اور حکومت لاش کو گاؤں لانے کے انتظامات کر رہی ہے۔ معاملے کی مکمل نگرانی کی جائے گی۔
مقتول قادر شیخ نے پسماندگان میں اہلیہ تجلمہ بی بی، تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ سب سے بڑی بیٹی کی عمر 13 سال اور سب سے چھوٹے بیٹے کی عمر صرف تین سال ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد