نئی دہلی، 13 اگست (ہ س)۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر نے کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے الیکشن کمیشن پر لگائے گئے الزامات پر جوابی حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس ان کی قیادت میں 90 بار الیکشن ہارنے کا ریکارڈ ہے تو وہ راہل گاندھی ہیں۔ راہل گاندھی کی قیادت پر پارٹی کے اندر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ جب وہ الیکشن ہارتے ہیں تو وہ ای وی ایم پر سوال اٹھاتے ہیں یا ووٹروں پر الزام لگاتے ہیں۔
سابق مرکزی وزیر اور رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر بدھ کو یہاں بی جے پی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔ انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ کانگریس نے پہلے کہا کہ بی جے پی کے لیے ای وی ایم میں دھاندلی کی گئی ہے۔ پھر انہوں نے کہا کہ ای وی ایم پر پابندی لگاو¿، بیلٹ پیپر واپس لاو¿۔ پھر انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کو دور سے ہیک کیا جا سکتا ہے۔ کانگریس ہر ہار کے بعد نئے بہانے ڈھونڈتی رہی۔ کانگریس نے خود کا جائزہ نہیں لیا، بلکہ بار بار ای وی ایم، الیکشن کمیشن اور آئینی اداروں پر الزام لگاتی رہی۔ یہ دیکھ کر کہ وہ بہار انتخابات ہار رہی ہے، کانگریس نے پہلے ہی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر جھوٹے الزامات لگانے شروع کر دیے ہیں۔انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ اگر ہم 1952 سے شروع کریں تو کانگریس اور سی پی آئی نے مل کر آئین بنانے والے ڈاکٹر بھیم راو¿ امبیڈکر جیسے سنت کو انتخابات میں شکست دی۔ انتخابی بدعنوانی کی بنیاد کانگریس نے 1952 کے پہلے الیکشن میں ہی رکھی تھی۔آپ ریکارڈ چیک کریں، 74,333 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ امبیڈکر صرف 14,561 ووٹوں سے ہار گئے۔ ٹھاکر نے کہا کانگریس پہلے ہی الیکشن میں آئین ساز، ایک دلت لیڈر کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
ذرا سوچئے، کانگریس خاندان نے انتخابات میں دھاندلی کر کے آئین بنانے والوں کو شکست دی۔ اس خاندان اور جماعت کا شروع سے ہی یہ چلن رہا ہے کہ اگر وہ الیکشن ہارتے ہیں تو الیکشن کمیشن، ووٹرز یا الیکشن کمیشن کی کارگردگی پر سوال اٹھاتے ہیں۔اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ ووٹر احمقوں کا ٹولہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب راجیو گاندھی الیکشن ہارے تو انہوں نے بیلٹ پیپر پر الزام لگایا۔راہل گاندھی کے والد کہتے تھے کہ انتخابات ووٹنگ مشینوں کے ذریعے کرائے جائیں اور راہل گاندھی کہتے ہیں کہ انتخابات بیلٹ پیپر سے کرائے جائیں۔ راہل گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ شام 5 بجے کے بعد ووٹوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے۔شام 5 بجے سے پہلے فی گھنٹہ 58 لاکھ ووٹ ڈالے گئے اور شام 5 بجے کے بعد فی گھنٹہ 32.5 لاکھ ووٹ ڈالے گئے۔تو یہ واضح ہے کہ راہل گاندھی کے اعداد و شمار جھوٹے ہیں اور وہ بھی۔ نئے ووٹروں کو شامل کرنے کے بارے میں راہل گاندھی کا جھوٹ واضح طور پر بے نقاب ہو گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نئے ووٹرز کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے لیکن 2004 میں ووٹرز کی تعداد میں 4.7 فیصد اضافہ ہوا تھا اور 2009 میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ دونوں بار کانگریس اقتدار میں رہی۔یہ اضافہ 2014 میں 3.4 فیصد، 2019 میں 1.3 فیصد اور 2024 میں 4.4 فیصد تھا۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس وقت انتخابات میں دھاندلی ہو رہی تھی؟
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan