غزہ میں جنگ کی توسیع کے خلاف اسرائیل میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ
تل ابیب،10اگست(ہ س)۔ تل ابیب میں کل ہفتے کے روز ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ یہ احتجاج ایسے وقت سامنے آیا جب اسرائیلی حکومت نے جنگ کو وسعت دینے اور غزہ شہر پر قبضے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ غزہ میں ایک روز قبل 37 ا
غزہ میں جنگ کی توسیع کے خلاف اسرائیل میںہزاروں افراد کا مظاہرہ


تل ابیب،10اگست(ہ س)۔

تل ابیب میں کل ہفتے کے روز ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ یہ احتجاج ایسے وقت سامنے آیا جب اسرائیلی حکومت نے جنگ کو وسعت دینے اور غزہ شہر پر قبضے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ غزہ میں ایک روز قبل 37 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں اکثریت امداد کے منتظر افراد کی تھی۔مظاہرین نے بینر اور قیدیوں کی تصاویر اٹھا رکھیں تھیں جو اب بھی غزہ میں قید ہیں۔ انھوں نے حکومت سے یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔صحافیوں نے مظاہرین کی تعداد کئی ہزار بتائی جبکہ قیدیوں کے اہل خانہ کے فورم نے کہا کہ تقریباً ایک لاکھ افراد اس مظاہرے میں شریک ہوئے۔ اگرچہ حکام کی جانب سے کوئی سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے، لیکن شرکا کی تعداد پہلے کے حکومت مخالف جنگی مظاہروں سے کہیں زیادہ تھی۔ایک مقتول قیدی کے رشتے دار شاہار مور زہارو نے کہا وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے لیے یہ براہِ راست پیغام ہے ... اگر آپ نے غزہ کے کچھ حصوں پر حملہ کیا اور قیدی مارے گئے، تو ہم آپ کا پیچھا کریں گے ... شہر کی گلیوں میں، انتخابی مہموں میں، ہر وقت اور ہر جگہ۔جمعے کو نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے شمالی غزہ کے شہر پر قبضے کے بڑے فوجی آپریشن کی منظوری دی، جس پر ملک کے اندر اور باہر سے تنقید کی گئی۔کئی غیر ملکی قوتیں، جن میں اسرائیل کے کچھ اتحادی بھی شامل ہیں مطالبہ کر رہی ہیں کہ قیدیوں کی رہائی اور انسانی بحران میں کمی کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ طے کیا جائے۔وسیع مذمت اور اسرائیلی اعلیٰ فوجی کمانڈروں کی مبینہ مخالفت کے باوجود نیتن یاہو اپنے موقف پر قائم ہیں۔ انھوں نے جمعے کو رات گئے سوشل میڈیا پر لکھا ہم غزہ پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، بلکہ ہم غزہ کو حماس سے آزاد کرائیں گے۔اسرائیلی وزیر اعظم کو تقریباً 22 ماہ سے جاری جنگ کے دوران مسلسل احتجاجات کا سامنا ہے۔ متعدد مظاہروں میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ معاہدہ کرے، جیسا کہ ماضی کی جنگ بندیوں میں قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا۔حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے غیر معمولی حملے کے دوران پکڑے گئے 251 قیدیوں میں سے 49 اب بھی غزہ میں ہیں، جن میں سے اسرائیلی فوج کے مطابق 27 مارے جا چکے ہیں۔ادھر فلسطینی اتھارٹی نے ہفتے کو غزہ میں اسرائیلی آپریشن کے توسیعی منصوبے کی مذمت کی۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا اسرائیلی قابض حکومت کا غزہ پر دوبارہ قبضہ اور اس کے باشندوں کو جنوب کی طرف جبری ہجرت پر مجبور کرنے کا خطرناک فیصلہ، ایک نیا جرم ہے جو اسرائیل کے مغربی کنارے بشمول بیت المقدس میں جرائم کی فہرست میں شامل ہوتا ہے۔انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستِ فلسطین کو غزہ میں اپنی مکمل ذمے داریاں سنبھالنے کا موقع دیا جائے، فوری اور مستقل جنگ بندی ہو، قیدیوں کو رہا کیا جائے اور انسانی امداد پہنچائی جائے۔غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں اور فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 61,369 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، اور اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو قابلِ اعتماد قرار دیتی ہے۔یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے غیر معمولی حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1,219 افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande