غزہ میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی تصاویر دکھانے پر نیتن یاہونالاں
تل ابیب،11اگست(ہ س)۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے تسلیم کیا ہے کہ اسرائیل پروپیگنڈا جنگ ہار چکا ہے۔ اتوار کے روز غیر ملکی صحافیوں کی ایک پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں قحط سے متعلق تمام دعوے بے بنیاد بلکہ محض جھو
نیتن یا ہو اور ٹرمپ کا حماس کے آخری ٹھکانوں پر قابو پانے کے منصوبے پر تبادلہ خیال


تل ابیب،11اگست(ہ س)۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے تسلیم کیا ہے کہ اسرائیل پروپیگنڈا جنگ ہار چکا ہے۔ اتوار کے روز غیر ملکی صحافیوں کی ایک پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں قحط سے متعلق تمام دعوے بے بنیاد بلکہ محض جھوٹ ہیں جن کا مقصد اسرائیل کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں کئی ٹرک داخل ہوئے ہیں۔ انھوں نے اس جانب اشارہ دیا کہ اسرائیل، امریکہ کے ساتھ مل کر امداد میں اضافہ کرے گا۔تاہم نیتن یاہو کے یہ بیانات زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے، کیونکہ تصاویر میں کمزور جسموں والے فلسطینی بچوں کو دیکھا جا سکتا ہے جو غذائی قلت کا شکار ہیں۔اقوام متحدہ نے گزشتہ چند مہینوں میں کئی بیانات میں تصدیق کی ہے کہ اس علاقے میں قحط موجود ہے۔ ساتھ ہی زور دے کر بتایا گیا ہے کہ صورت حال تباہ کن ہے اور المیہ بڑھ رہا ہے۔ یہاں تک کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حال ہی میں کہا کہ غزہ کی صورت حال تباہ کن ہے اور وہاں کے لوگ بھوک کا شکار ہیں۔اسی طرح امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی گزشتہ روز فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے بہت واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران موجود ہے جہاں بے شمار معصوم لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔اقوام متحدہ میں یورپی نمائندوں نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں قحط بد تر ہوتا جا رہا ہے اور اسرائیل کا منصوبہ صورت حال کو مزید خراب کرے گا۔ ڈنمارک، فرانس، یونان، سلووینیا اور برطانیہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا فوجی کارروائیوں کے پھیلاو سے غزہ کے تمام شہریوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو گا، جن میں باقی ماندہبیان میں مزید کہا گیا یہ ایک انسان ساختہ بحران ہے، لہٰذا قحط کو روکنے اور غزہ کے لیے امداد بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔غزہ میں غذائی قلت بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے، جس کے بارے میں بین الاقوامی امدادی ایجنسیاں کہتی ہیں کہ یہ اسرائیل کی جانب سے امداد محدود کرنے کا ایک منظم عمل ہے۔دوسری جانب اسرائیل اس الزام کو مسترد کرتا ہے اور فلسطینیوں میں بھوک پھیلانے کا ذمے دار حماس تنظیم کو ٹھہراتا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ بڑی مقدار میں امداد تقسیم کی جا چکی ہے۔فلسطینی وزارت صحت نے کل اعلان کیا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 5 افراد جن میں 2 بچے شامل ہیں، غزہ میں غذائی قلت اور بھوک کی وجہ سے جاں بحق ہو گئے۔ اس طرح بھوک اور غذائی قلت کے سبب ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 217 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 100 بچے شامل ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande