ریاض،11اگست(ہ س)۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ لامی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں انہوں نے غزہ کی صورتحال، اسرائیلی حملوں اور خلاف ورزیوں کو روکنے کی ضرورت اور وہاں کے مکینوں کو درپیش انسانی بحران کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا۔سعودی عرب نے نیتن یاہو کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کے اعلان کے بعد سے ترکیہ اور یورپی ممالک کے ساتھ بھی بات چیت شروع کی ہے جس میں غزہ کی صورتحال اور اس کے سلامتی اور انسانیت پر پڑنے والے اثرات پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ اس بات چیت کا مقصد بین الاقوامی برادری کی کوششوں کو تیز کرنا ہے تاکہ جنگ کو روکا جا سکے اور انسانی مصائب کا خاتمہ کیا جاسکے۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب نے اسرائیلی قبضے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور فلسطینی عوام کے خلاف بھوک اور وحشیانہ نسل پرستی کے جرائم پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔سعودی عرب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی قبضے کے غیر انسانی فیصلوں سے یہ دوبارہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے اس سرزمین سے جذباتی، تاریخی اور قانونی تعلق کو نہیں سمجھتے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کے مطابق فلسطینی عوام اس زمین پر حق رکھتے ہیں۔اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے خلیجی تعاون کونسل نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی برادری کی مرضی کے خلاف اور تمام اقوام متحدہ کے فیصلوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کونسل نے زور دیا کہ یہ خطرناک قدم منصفانہ اور جامع امن کی تمام کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔غزہ پر اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے قبضے کے فیصلے کے بعد اقوام متحدہ میں فلسطین کے مندوب ریاض منصور نے نے کہا ہے کہ اس اسرائیلی اقدام سے فلسطینیوں کو جبری طور پر اپنی زمین چھوڑنی پڑے گی۔ریاض منصور نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو میں امید ظاہر کی کہ غزہ میں جنگ کی مذمت میں تل ابیب کی سڑکوں پر ہونے والے عوامی مظاہرے اس سوچ کو فروغ دیں گے کہ اسرائیلی معاشرے میں ایک بڑا طبقہ امن کے حق میں آواز اٹھائے، قبضے کے خاتمے اور فلسطینی علاقوں سے انخلا کا مطالبہ کرے اور دو ریاستی حل کو مکمل کرے۔غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی مغربی اور عرب دنیا کی مذمت کے باوجود اسرائیلی فوج نے اپنی تیاریاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے تقریباً اڑھائی لاکھ فوجیوں کو بلایا گیا ہے۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی نے غزہ میں فلوجہ اور موصل جیسی صورتحال پیدا ہونے کے امکان سے خبردار کیا ہے۔ اس کا مطلب حماس کے جنگجوو¿ں کے ساتھ گلیوں میں جنگ ہوسکتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan