تہران،10اگست(ہ س)۔جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران اسرائیل نے درجنوں ایرانی جوہری سائنس دانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد با خبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے اپنے بچ جانے والے جوہری سائنس دانوں کو چھپا دیا ہے۔ایک سینئر ایرانی اہل کار نے بتایا کہ ان میں سے بیشتر سائنس دان اپنے گھروں اور جامعات کی ملازمتوں کو چھوڑ چکے ہیں۔ انھیں تہران یا شمالی ساحلی شہروں میں محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جہاں وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق، ان کی جگہ ایسے افراد کو تعلیمی اداروں میں رکھا گیا ہے جن کا جوہری پروگرام سے کوئی تعلق نہیں۔
اسرائیلی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی جوہری سائنس دانوں کی ایک نئی نسل تیار ہے جو مارے گئے سائنس دانوں کا کام سنبھال سکے گی۔ انہوں نے ان سائنس دانوں کو مردہ آدمی یا چلتے پھرتے مردے قرار دیا، حالانکہ ان کے لیے سخت سیکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں محفوظ رہائش اور چوبیس گھنٹے حفاظت شامل ہے۔مزید یہ کہ ایران نے اپنے جوہری تحقیقی پروگرام کو اس طرح منظم کیا ہے کہ ہر مرکزی سائنس دان کا کم از کم ایک نائب ہو، اور وہ دو یا تین افراد کے گروپ میں کام کریں تاکہ حملے کی صورت میں کام کا تسلسل برقرار رہے۔اسرائیل کو خدشہ ہے کہ کچھ بچ جانے والے سائنس دان ایرانی جوہری اسلحہ سازی کے پروگرام میں اپنے مقتول ساتھیوں کی جگہ لے چکے ہیں۔ ان ماہرین میں دھماکہ خیز مواد، نیوٹرون فزکس اور وار ہیڈ ڈیزائن کے ماہر شامل بتائے جاتے ہیں۔اسرائیلی دفاعی انٹیلی جنس کے ایران اسٹریٹیجی ڈپارٹمنٹ کے سابق سربراہ دانی سیترینووچ کے مطابق، بچ جانے والے ایرانی ماہرین کے پاس ایک ہی راستہ ہے ... وہ اپنے ساتھیوں کے انجام کو دیکھ چکے ہیں۔ سیترینووچ نے کہا کہ یہ سائنس دان وہ اگلا گروپ ہو گا جو ایران کو جوہری بم بنانے کے قریب لے جائے گا، اور اس طرح یہ خود بخود اسرائیل کے اہداف بن جائیں گے۔ اسرائیلی اہل کار کے مطابق جو بھی سائنس دان جوہری معاملے پر کام کرے گا، اسے یا تو قتل کر دیا جائے گا یا قتل کی دھمکی دی جائے گی، اس میں کوئی شک نہیں۔گزشتہ 13 جون کو شروع ہونے والی جھڑپوں میں اسرائیل نے درجنوں ایرانی جوہری سائنس دانوں اور فوجی کمانڈروں کو ہلاک کیا، کئی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جبکہ امریکہ نے بھی نمایاں جوہری تنصیبات پر سخت حملے کیے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan